پشاور میں ڈاکٹروں کا احتجاج، پولیس کی کارروائی، متعدد افراد زخمی
پشاور پولیس نے صوبائی حکومت کے مجوزہ بل کے خلاف احتجاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے اطراف میں جمع ہونے والے ڈاکٹروں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں ڈاکٹروں سمیت پیرامیڈیکل اسٹاف کے کم ازکم 10 ارکان زخمی ہوگئے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈے اے) کے ترجمان ڈاکٹر اظہار کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں وائی ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر زبیر بھی شامل ہیں اس کے علاوہ پولیس کے تشدد سے صدر ڈاکٹر رضوان کنڈی کے بازوں پر بھی زخم آئے ہیں۔
ڈاکٹر اظہار نے دعویٰ کیا کہ پیرامیڈکس اور خواتین نرسز سمیت 15 زائد مظاہرین کو گرفتار کر لا گیا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز ظہور بابر آفریدی کا کہنا تھا کہ پولیس نے صورت حال کو قابو کرنے کی کوشش کی اور اس دوران ڈاکٹروں کے پتھراؤ سے 8 پولیس افسران بھی زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 13 مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پشاور میں ڈاکٹرز کا احتجاج ناکام بنانے کے لیے پولیس کا ایکشن
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا (کےپی) بھر میں ڈاکٹروں اور ان کی تنظیموں کی جانب سے صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ قانون 'ڈسٹرکٹ اینڈ ریجنل ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ 2019 ' کے خلاف احتجاج اور دو روز سے ہڑتال جاری ہے۔
ڈاکٹروں نے ڈسٹرکٹ اینڈ ریجنل ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ 2019 کو مسترد کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان کیا تھا۔
صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں کے اعلان کے بعد لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے اطراف میں دفعہ 144 نافذ کردی تھی اور ہسپتال میں 5 سے زیادہ افراد کے اکھٹے ہونے پر پابندی عائد کردی تھی۔
انتظامیہ نے اسٹاف سے درخواست کیا تھا کہ ڈیوٹی پر آتے وقت اپنا ہسپتال کا کارڈ ساتھ رکھیں اور کہا تھا کہ کارڈ کے بغیر صرف مریض داخلہ ہوسکیں گے۔
ہسپتال کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ ہسپتال میں کسی کو احتجاج نہیں کرنے دیا جائے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پولیس کی بھاری نفری کو ہسپتال کے اطراف میں تعینات کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا
مظاہرین نے پولیس سے تصادم کے بعد کے پی اسمبلی کے قریب جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا اور ان کا کہنا تھا کہ حکام کی جانب سے انہیں مجوزہ بل پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) نے اعلان کیا کہ صوبے بھر کے تمام ہسپتالوں میں غیر معینہ مدت تک کلینکس بند رہیں گی۔
ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 میں اپوزیشن اراکین کی تجاویز بھی شامل کرلیں تاہم ایوان میں حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں بھی قانون کو منظور کرلیا۔
قانون کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سے شدید احتجاج کیا گیا۔
ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے اہم نکات:-
• ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائے گی۔
• وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مجاز ہوں گے۔
• ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق، صوبائی حکومت کی جانب سے معالی معاونت ہوگی۔
• طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت خود کرے گی۔
• نئی بھرتیوں میں ڈاکٹر سول سرونٹ نہیں کہلائیں گے۔
• صوبائی حکومت قوائد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی۔
• ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔
• اتھارٹی کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی وزیرصحت ہوں گے۔
• تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے۔
• وزیر اعلیٰ اسکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کے لیے ناموں کی منظوری دیں گے۔
قبل ازیں وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے اسمبلی میں خطاب میں کرتے ہوئے کہا تھا کہ بل کی منظوری کے بعد میرے اختیارات ختم ہو جائیں گے اور اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر کے ہسپتالوں کو بااحتیار بنا رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کی طرف یہ انقلابی قدم ہے جس کے تحت ہسپتالوں کو سالانہ ون لائن بجٹ دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر ہشام خان کا کہنا تھا کہ سیاسی مداخلت کے خاتمے سے ہی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔