صحت

نیند کی کمی موٹاپے کا امکان بڑھاتی ہے، تحقیق

نیند کی کمی صحت پر متعدد طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے اور اس کا ایک بڑا نقصان موٹاپے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔

نیند کی کمی صحت پر متعدد طریقوں سے اثرانداز ہوتی ہے اور اس کا ایک بڑا نقصان موٹاپے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

پینسلوانیا اسٹیٹ اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں ضرورت سے زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور جسم کھانے سے ملنے والی اضافی توانائی کو چربی کی شکل میں ذخیرہ کرنے لگتا ہے۔

محققین کے مطابق ویسے تو ماضی کے سخت دور میں یہ اچھا میکنزم تھا کہ سخت حالات کے لیے جسم توانائی کو محفوظ کرے، مگر آج کے ترقی یافتہ دنیا میں یہ اچھا نہیں کیونکہ اب لوگ زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں جبکہ زیادہ کیلوریز والی غذائیں بغیر کوئی محنت کیے کم داموں میں دستیاب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد جب زیادہ کیلوریز والی غذا کھاتے ہیں تو جسم میں انسولین کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور غذا میں موجود چکنائی جسم میں ذخیرہ ہونے لگتی ہے جو کہ جسمانی وزن میں اضافے اور توند کا باعث بنتا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق نتائج سے ان شواہد کو مزید تقویت ملتی ہے کہ نیند کی کمی کتنی نقصان دہ ہے اور ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کو اچھی نیند کی عادات اپنانے کا مشورہ دینا چاہیے۔

اس تحقیق کے دوران 20 سے 30 سال کی عمر کے 15 صحت مند مردوں کی خدمات حاصل کی گئیں اور انہنوں پہلے ایک ہفتہ گھر میں 10 گھنٹے نیند لی اور پھر 10 راتیں یونیورسٹی کے کلینیکل ریسرچ سینٹر میں گزاریں۔

وہاں ان افراد کو زیادہ چربی یا چکنائی والی کیلوریز سے بھرپور رات کا کھانا فراہم کیا گیا اور اس کے بعد کہا گیا کہ 4 دن تک مسلسل 5 گھنٹے سے زیادہ سونے سے گریز کریں۔

محققین نے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرکے دریافت کیا کہ نیند کی کمی کے نتیجے میں انسولین کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں جسم کھانے کے بعد جلد چربی کو جذب کرنے لگا جو کہ بہت تیزی سے ذخیرہ ہونے لگی جس سے جسمانی وزن میں اضافے کا امکان بڑھ گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر کم نیند کے نتیجے میں موٹاپے، ذیابیطس یا دیگر میٹابولک امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب چربی بہت تیزی سے ذخیرہ ہونے لگتی ہے تو خلیات جسمانی ایندھن کے لیے چربی کی بجائے شکر کو ترجیح دینے لگتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف لپڈ ریسرچ میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں ماہ کے شروع میں امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 5 گھنٹے سے کم سونے کے عادی افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 52 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ 10 گھنٹے یا اس سے زائد نیند لینے والوں میں یہ خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

یہاں تک کہ تمباکو نوشی سے دور افراد میں بھی کم یا زیادہ سونے کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جینیاتی طور پر ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرے کے شکار افراد 6 سے 9 گھنٹے کی نیند کو معمول بنا کر اس خطرے کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ نیند کے نتیجے میں جسمانی ورم بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں متاثر ہوتی ہیں جبکہ بہت کم سونے سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ناقص غذا کے انتخاب جیسے تباہ کن عادات بھی طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نتائج اب تک کہ ٹھوس ترین ہیں کہ نیند کا دورانیہ دل کی صحت کے لیے بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا اطلاق سب پر یکساں انداز سے ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہوئے۔