دنیا

سعودی تنصیبات پر حملوں کیلئے ایران کو ذمہ دار ٹھہرانے میں احتیاط کی جائے، اردوان

ہمیں اس حقیقت کو ماننے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے حملے یمن کے مختلف حصوں سے ہورہے ہیں، ترک صدر

ترک صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے الزامات ایران پر عائد کرنے میں احتیاط برتنے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ترک صدر نے کہا کہ 'میں نہیں سمجھتا کہ ایران پر الزام لگانا صحیح کام ہوگا'۔

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کی ابقیق اور خریس کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے، امریکا

ان حملوں کی وجہ سے ریاض کی تیل کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی تھی جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا تھا۔

اگرچہ یمن کے حوثی باغیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی لیکن ریاض، واشنگٹن اور کئی یورپی حکومتیں کہتی ہیں کہ اس کا ذمہ دار ایران تھا۔

تاہم تہران کی جانب سے ان ڈرون حملوں میں اپنے کردار کو مسترد کردیا گیا تھا۔

اسی معاملے پر ترک صدر نے کہا کہ 'ہمیں اس حقیقت کو ماننے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے حملے یمن کے مختلف حصوں سے ہورہے ہیں'۔

فاکس نیوز کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم سارا بوجھ ایران پر ڈال دیتے ہیں تو یہ صحیح نہیں ہوگا کیونکہ دستیاب شواہد ضروری طور پر اس حقیقت کی جانب اشارہ نہیں کرتے'۔

اس موقع پر رجب طیب اردوان نے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں پر تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات نے 'کبھی کوئی چیز حل نہیں کی'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے

ماضی میں ترکی نے پابندیوں کو بائی پاس کرتے ہوئے ایران کی مدد سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی مخالفین کی جانب سے الزامات تھے۔

رجب طیب اردوان نے فاکس نیوز کو کہا کہ 'ان الزامات کی آواز فیٹو کے نام سے جانی جانے والی اس دہشت گرد تنظیم کی جانب سے اٹھائی گئی جو جولائی 2016 میں ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے تھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ الزامات غلط سے زیادہ ہیں، یہ تمام فیٹو دہشتگرد تنظیم کی جانب سے کیا جانے والا پروپیگینڈا' ہے۔

خیال رہے کہ ترکی نے اس تحریک کو امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کی 'فیٹو' سے تعبیر کیا لیکن تنظیم نے فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کو مسترد کیا اور کہا کہ وہ ایک پرامن گروہ ہے جو تعلیم اور اسلام کو فروغ دے رہا ہے۔