لائف اسٹائل

قندیل بلوچ کے قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، کل سنائے جانے کا امکان

قندیل بلوچ کو جولائی 2016 میں تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ان کے بھائیوں نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔
|

پنجاب کے شہر ملتان کی ماڈل کورٹ نے 2016 میں قتل کی گئی اداکارہ و ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا۔

بعد ازاں پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کی ایف آئی آر ان کے قتل کے ایک روز بعد درج کرائی گئی تھی۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مولانا مفتی محمد قوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔

قتل کیس کے تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم جیل میں ہیں اور عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کا معاملہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس کیس کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔

بعد ازاں کیس کو رواں برس ماڈل کورٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں پر یومیہ بنیادوں پر کیس سماعتیں کی گئیں۔

اسی کورٹ میں قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑے گا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔

قتل کیس کی اہم سماعت 26 ستمبر کو ہوئی، جس میں تمام ملزمان اور قندیل بلوچ کے والدین بھی شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ کون تھیں؟

ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے کیس کی سماعت کی اور دوران سماعت استغاثہ اور وکلا کی بحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کل تک سماعت ملتوی کردی اور اب خیال کیا جا رہا ہے کہ کل کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا، کیوں کہ عدالت کیس کی یومیہ بنیادوں پر سماعت کر رہی ہے۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد قتل کیس میں نامزد مفتی محمد قوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل سنائے جانے والے فیصلے میں بے گناہوں کو آزاد جب کہ ملزمان کو سزا دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کے قتل کی پہلی ایف آئی آر میں ان کا نام شامل نہیں۔

قندیل بلوچ کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی تھیں—فائل فوٹو: فیس بک