پاکستان

120 ارب روپے کی وصولی، نیپرا نے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا

صارفین سے ایک سال تک 60 پیسہ فی یونٹ یا 6 ماہ تک ایک روپے 15 پیسےفی یونٹ لیا جاسکتا ہے، حکام کا موقف

اسلام آباد: پاور ڈویژن اور اس کی کمپنیز نے ایندھن کی لاگت، مہنگائی کے اثرات اور گزشتہ سال میں بجلی کی خریداری اور تقسیم میں فرق کی ایڈجسٹمنٹ کے بدلے میں 120 ارب روپے کے اضافی ریونیو پر عوامی سماعت کے دوران فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ سے تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے صارف کے ٹیرف میں مجموعی طور پر 3 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا، جس میں ایندھن کی قیمت کی ایڈجسمنٹ کی مد میں ایک ماہ کے لیے ایک روپے 87 پیسے فی یونٹ اضافہ شامل ہوگا، جسے 4 اکتوبر کو ہونے والی علیحدہ سماعت کے بعد نومبر میں وصول کیا جائے گا جبکہ ایک روپے 15 پیسے فی یونٹ اضافہ 6 ماہ تک برقرار رہے گا۔

اس حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے کیس کی سماعت کی اور ترسیلی کمپنیوں کے صارفین سے سہہ ماہی ایجسٹمنٹ کی مد میں 93 ارب روپے وصول کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیب، نیپرا ماہرین کے مورال کو نقصان پہنچا رہا ہے‘

چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی کی صدارت میں سماعت کے دوران ریگولیٹر نے پاور ڈویژن، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی اے) اور چند تقسیم کار کمپنیوں سے ان کی مشترکہ درخواست پر موقف سنا۔

اس دوران حکام نے نیپرا سے منظوری کے معاملے پر وضاحت دی کہ اس رقم کو صارفین سے 60 پیسہ فی یونٹ پر ایک سال تک حاصل کیا جاسکتا ہے یا 6 ماہ کے لیے ایک روپے 15 پیسے فی یونٹ لیا جاسکتا ہے۔

دوران سماعت3 بڑی تقسیم کار کمپنیز لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد نے اپنی درخواست میں ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائی ٹی) ایڈجسٹمنٹ میکانزم برائے مالی سال 20-2019 کے لیے 30 ارب روپے کی اضافی ریکوری کا مطالبہ کیا جبکہ ان سمیت تمام ڈسکوز نے 19-2018 کے آخری 6 ماہ کے دوران بجلی کی خریداری کی قیمت اور تقسیم میں فرق کی مد میں 33 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: نیپرا کی پاور فرم کو بجلی کے نرخ میں 36 پیسے بڑھانے کی اجازت

سماعت کے دوران نیپرا نے وضاحت دی کہ انہیں پاور ڈویژن سے آپریشن اور دیکھ بھال کے اخراجات میں مہنگائی کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کی مد میں 30 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کی ایک اور درخواست موصول ہوئی ہے۔

پاور ڈویژن اور سی پی پی اے کے نمائندگان نے استدعا کی کہ 30 ارب روپے کی مہنگائی کے اثرات کی وجہ سے اضافی ضرورت کے ساتھ ساتھ 19 ارب روپے کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ بھی صارفین پر ڈالی جانی چاہیے۔

تاہم نیپرا کے کیس افسران نے تازہ درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ ترسیلی کمپنیوں کو پہلے ہی ایک سال میں 24 ارب روپے صارفین سے لینے کی اجازت دی گئی تھی تاہم ڈسکوز اس اضافی رقم کو 18 ماہ کے لیے حاصل کر رہے ہیں۔

نیپرا نے ڈسکوز کو معاملے پر تحریری رپورٹ جمع کرانے اور آڈٹ شدہ اکاؤٹس جمع کرانے کی ہدایت کی تاکہ ان کی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر غور کیا جائے۔