پاکستان

ریاست مدینہ کے حوالے سے ورکنگ گروپ بنایا ہے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل

وفاقی شرعی عدالت اور نظریانی کونسل کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی کا قدم آئین سے کھلا انحراف کے مترادف ہوگا، اعلامیہ

اسلام نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ کے حوالے سے ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا ہے جبکہ اعلامیے میں حکومتی کمیٹی کی جانب سے کونسل اور وفاقی شرعی عدالت کی حیثیت کی تبدیلی کی سفارش کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے 216 ویں اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ریاست مدینہ کے حوالے سے ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے اور آئندہ مہینوں میں لائحہ عمل اور ورکشاپس کا انعقاد کریں گے۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کونسل نے ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں کمیٹی کی جانب سے دی گئی رپورٹ کا جائزہ لیا اور اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ کمیٹی نے اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت جیسے آئینی اداروں کی حیثیت اور ہئیت تبدیل کرنے کی سفارش میں عجلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ریاست مدینہ کا جدید دور میں قیام، حکومت ٹاسک فورس بنائے، اسلامی نظریاتی کونسل

رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ اسلامی نظریاتی كونسل كے بارے میں 1973 کے آئین کی دفعات 227 تا 231 کو قطعی طور پر نظر انداز کیا گیا ہے کیونکہ اسلامی نظریاتی کونسل جمہوری، دستوری اور آئینی طریقے سے اسلامی قانون سازی اور اسلامی معاشرت كی تشكیل كے لیے سفارشات مرتب كرنے کا ادارہ ہے جس کو ذوالفقار علی بھٹو، خان عبدالولی خان اور مولانا مفتی محمود جیسی شخصیات نے تشکیل دیا تھا۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کونسل کی ہئیت و حیثیت میں کوئی بھی تبدیلی 1973 کے آئین سے کھلا انحراف اور تجاوز کے مترادف اقدام ہوگا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت جیسے اداروں كے ذریعے اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے غیر دستوری جدو جہدكا راستہ اختیار کرنے کے بجائے پر امن اور آئینی طریقوں کی مؤثر میکنزم تیار کرنا ہے اور اس میکنزم سے محرومی پاکستان کے آئندہ حالات کے لیے تشویش ناک صورت کا باعث بنے گا۔

کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت جیسے اداروں کو چیف ایگزیکٹو اور بورڈ آف گورنرز کے سپرد کرنا 1973 کے آئین كی روح كی خلاف ورزی ہے، اسلامی نظریاتی كونسل، قرار دادِ مقاصد اور 1973 كے آئین كی دفعہ دو كا تسلسل ہے جس کے تحت اسلام كو پاكستان كا مملكتی مذہب قرار دیا گیا ہے'۔

مزید پڑھیں:اسلامی نظریاتی کونسل کی ڈی این اے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی

اعلامیے میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ ڈاكٹر عشرت حسین كمیٹی كی اس سفارش كو واپس لیا جائے گا تاكہ اس سلسلے میں پائے جانے والے ہر قسم كے ابہام كا تدارك ہو جائے۔

بھارتی اقدامات کی مذمت

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے 5 اگست کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔

اجلاس میں سول سوسائٹی کی تنظیموں، ذرائع ابلاغ اور ان ملکوں کا شکریہ ادا کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے تنازع میں کشمیری عوام کے مسلمہ انسانی حقوق کی بحالی اور حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی جدو جہد میں ان کا ساتھ دیں۔

یہ بھی پڑھیں:’قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سزا بڑھانے کی کوشش کریں گے‘

اعلامیے میں ریاست اور حکومت پاکستان کو تجویز پیش کی گئی کہ ملک بھر کی سیاسی و قومی قیادت کو اعتماد میں لے کر ایک مجموعی قومی موقف اور اس پر مبنی جامع بیانیہ تشکیل دینے کے لیے پہل کریں تاکہ دنیا کے سامنے کشمیر کے مسئلے پر قومی وحدت کا تاثر نمایاں ہو سکے۔

کونسل نے انسداد پولیو کی مہم میں علما کرام کے فتووں کی بھرپور تائید کی گئی اور اس سلسلے میں مکمل تعاون اور بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کونسل نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان پولیو کی وجہ سے سفری پابندیوں کے خدشات سے دوچار ہے جس کی وجہ سے ملک مزید معاشی مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔

'ایک ہی دن روزہ اور عید کے لیے تجاویز'

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کو قمری کیلنڈر کے حوالے اعتماد میں لینے پر وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا شکریہ ادا کیا گیا اور اراکین نے ملک بھر میں ایک ہی دن روزہ اور عیدین کو یقینی بنانے کے لیے متعدد تجاویز پیش کیں۔

کونسل کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہےکہ چونکہ وفاقی کابینہ نے یہ معاملہ وزارت مذہبی امور کے سپرد کیا ہے، اس لیے اسلامی نظریاتی کونسل وزارت مذہبی امور کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی اور رویت ہلال کے اشتراک سے وحدت رمضان اور عیدین کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

مزید پڑھیں:کم عمری کی شادی کے خلاف بل: اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف غیر واضح

اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور سرمایہ دارانہ نظام، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بگڑتے ہوئے معاشرتی حالات، ذرائع ابلاغ میں غیر صحت مندانہ پروگراموں کی تشہیر و اشاعت اور موجودہ نظام تعلیم کو ذہنی بے قراری اور ناامیدی کے بڑے اسباب قرار دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کونسل نے محسوس کیا کہ یہ صورت حال نظام معاشرت میں ٹوٹ پھوٹ کا شاخسانہ ہے اور اس کی وجہ سے سماجی اضطراب اور بے چینی میں اضافہ ہوا ہے اس لیے سفارش کی جاتی ہے کہ انسانی جان کی حرمت اور عائلی و باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔

کونسل کے اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان اس وقت بین الاقوامی طور پر مذہبی آزادی کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بن رہا ہے، حالانکہ غیر مسلم آبادی اور اقلیتوں کے حوالے سے کردار دیگر ملکوں کی نسبت بہت بہتر ہے۔

اراکین کونسل نے حکومت اور بالخصوص وزارت خارجہ کو تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ مذہبی آزادی کے لیے خصوصی سفیر تعینات کرے کیونکہ پاکستان کے بہتر امیج کو اجاگر کرنے اور مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی سفیر کی تعیناتی بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اعلامیے میں سفارش کی کہ سرکاری ملازمین کے میڈیکل الاونس کے لیے گریڈ کی تفریق ختم کردی جائے۔