تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے، سعودی عرب
سعودی عرب کے وزیر برائے خارجہ امور عادل الخبیر نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک ماہ قبل سعودی تنصیبات پر حملے میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے تھے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے اقوام متحدہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاض اپنے اتحادیوں سے مشاورت کررہا ہے۔
مزیدپڑھیں: ایران، خطے اور عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، سعودی عرب
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری حال ہی میں امریکا اور سعودی عرب نے ایران پر عائد کی تھی۔
دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ تہران کا رویہ ناقابل برداشت ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے۔
عادل الخبیر نےعزم کا اظہار کیا کہ سعودی تحقیقات ’بھرپور طریقے‘ سے ہوگی ’اور ہم متعدد آپشنز پیش کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے خلاف حملوں کے ردعمل میں ’مناسب آپشن کا انتخاب کریں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض حملوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ولی عہد
واضح رہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ انہیں امریکی تحقیقات پر یقین ہے کہ ایران نے ہی تیل کی تنصیبات پر فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں تیل کی نصف پیداوار متاثرہوئی تھی۔
دوسری جانب ایران نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے فوکس نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ہتھیاروں پر شیعہ لکھا ہوا دیکھ کر امریکی انٹیلی جنس تذبذب کا شکار ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے اور حوثی بھی اہل تشیع ہیں۔
حسن روحانی نے فرانسیسی صدر کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ حوثی باغی طویل مسافت طے کرنے والے ہتھیار نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے سعودی آئل تنصیبات پر 'ایرانی حملے' کے ثبوت جاری کردیے
جس پر حسن روحانی نے انہیں بتایا کہ ’آپ کو حوثی باغیوں کی صلاحیت کے بارے میں ٹھیک سے اندازہ نہیں ہوا‘۔
اس سے قبل چند روز قبل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خبردار کیا تھا کہ ناصرف سعودی عرب بلکہ پورا خطہ اور عالمی امن ایران کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہے۔
امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے الزام لگایا تھا کہ ایران، سعودی عرب میں تقریباً 100 حملوں میں ملوث ہے
سعودی تنصیبات کو دوبارہ نشانہ بنا سکتے ہیں، حوثی باغی
دوسری جانب سے حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں تیل کی مزید تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے وہاں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب میں موجود توانائی کی تنصیبات سے دور رہیں۔
حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ سیری نے کہا تھا کہ جس طرح ہفتے کو تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اسی طرح دوبارہ کسی بھی وقت تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
آرامکو آئل فیلڈ حملہ
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
مزیدپڑھیں: سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملے
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔