آسان الفاظ میں اگر آپ انٹرنیٹ ایکسپلورر اب تک استعمال کررہے ہیں تو کسی اور براﺅزر کو اپنالیں بلکہ ابھی سے اس کا استعمال چھوڑ دیں۔
مائیکرو سافٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'سیکیورٹی کمزوری میموری کو اس طرح کرپٹ کرسکتی ہے کہ ایک حملہ آور اس کا کوڈ بدل سکتا ہے، اگر صارف پھر ایڈمنسٹریٹو یوزر رائٹس کے ساتھ لاگ ان ہوتا ہے تو ہیکر کے لیے اس کمزوری کور استعمال کرکے متاثرہ سسٹم کا کنٹرول سنبھالنا آسان ہوجاتا ہے'۔
مائیکرو سافٹ کے مطابق 'ہاں، اس کمزوری کو آپ کے خلاف آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے'۔
اور یہ پہلا موقع نہیں جب مائیکرو سافٹ کی جانب سے صارفین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ ایکسپلورر سے جان چھڑا لیں۔
رواں سال فروری میں کمپنی کے ایک سیکیورٹی محقق نے لوگوں سے درخواست کی تھی کہ وہ انٹرنیٹ ایکسپلورر کو بطور ڈیفالٹ براﺅزر استعمال کرنا چھوڑ دیں جبکہ اپریل میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹرنیٹ ایکسپلورر کو استعمال نہ بھی کرتے ہوں مگر کمپیوٹر میں اس کی موجودگی ہی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے۔
اب نئے بیان میں کمپنی نے کہا 'ایک حملہ آور اس براﺅزر کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر پروگرامز انسٹاگرام کرسکتا ہے، ڈیٹا دیکھ سکتا ہے، بدل یا ڈیلیٹ کرسکتا ہے یا مکمل یوزر رائٹس والے نئے اکاﺅنٹس بناسکتا ہے'۔
مائیکرو سافٹ کے مطابق گوگل کے تھریٹ اینالیسز گروپ نے اس کمزوری سے کمپنی کو آگاہ کیا۔
مائیکروسافٹ نے اپنا نیا براﺅزر ایج متعارف کرانے کے بعد انٹرنیٹ ایکسپلورر کو متروک قرار دے دیا تھا اور اس کے لیے سپورٹ بھی ختم کردی گئی تھی۔
اب پرانی ایپس تو انٹرنیٹ ایکسپلورر پر چلائی جاسکتی ہیں مگر طویل المعیاد بنیادوں پر زیادہ بہتر، محفوظ اور اسمارٹ طریقہ تو یہی ہے کہ کسی جدید براﺅزر پر منتقل ہوجائیں۔
مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی بھی انٹرنیٹ ایکسپلورر کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 10 فیصد سے زیادہ ہے جو کہ مائیکرو سافٹ کے نئے براﺅزر ایج، اوپیرا اور سفاری سے زیادہ ہے۔