پاکستان

مالی سال 2020: پاکستان میں شرح نمو 2.8 فیصد تک رہنے کا امکان، رپورٹ

مالی سال 2020 میں اخراجات جی ڈی پی کے 23.8 فیصد جبکہ بجٹ خسارہ 7.2 فیصد تک متوقع ہے، ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک
|

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں دوبارہ توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی معیشت گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ترقی کرے گی اور مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کی ترقی 2.8 فیصد تک متوقع ہے۔

بینک کی نئی ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک 2019 (اے ڈی او) رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں مالی سال 2019 کے دوران ترقی میں کمی دیکھی گئی اور اس نے 'پالیسی کی غیریقینی صورتحال اور مستقل معاشی عدم تواز کے باعث سرمایہ کاری میں کمی کی' عکاسی کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'قابل ذکر کرنسی کی قدر میں کمی سے افراط زر میں اضافہ ہوا لیکن اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کافی حد تک کمی میں مدد ملی'۔

اے ڈی او کے مطابق پاکستانی حکام 'معاشی استحکام اور ساختی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے مالی استحکام اور مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے کے جامع پروگرام' پر عملدرآمد کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی معاشی ترقی میں کمی کی پیشگوئی

رپورٹ کے مطابق عارضی تخمینوں میں یہ بات سامنے آئی کہ مالی سال 2018 میں جی ڈی پی کی ترقی 5.5 فیصد سے کم ہوکر 2019 میں 3.3 فیصد تک ہوگئی تھی۔

ساتھ ہی یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ رسد کو دیکھیں تو تمام شعبوں نے ایک سال قبل کے مقابلے میں جی ڈی پی کی ترقی کے لیے 'کافی حد تک کم حصہ' ڈالا جبکہ طلب کو دیکھیں تو 'زیادہ افراط زر اور ادھار کی لاگت کے باوجود' نجی کھپت میں جی ڈی پی کا 82 فیصد حصہ رہا۔

اے ڈی او کی اس نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2019 میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 24 فیصد تک کمی ہوئی اور مہنگائی بھی بہت زیادہ 7.3 تک رہی جو مالی سال 2018 میں 3.9 فیصد پر تھی۔

ایشائی بینک کی رپورٹ کے مطابق بڑھتی مہنگائی 'بنیادی طور پر کرنسی کی قدر میں کمی اور مقامی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی عکاسی کرتی ہے'۔

علاوہ ازیں یہ بھی بتایا گیا کہ زائد مالی خسارے کو بنیادی طور پر مقامی سطح پر ادھار کے ذریعے پورا کیا گیا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی کمی ہوئی اور یہ مالی سال 2018 میں جی ڈی پی کے 6.3 فیصد سے مالی سال 2019 میں جی ڈی پی کے 4.8 فیصد تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر ملنے کا امکان

اے ڈی او کی جانب سے ملک کے لیے امکانات کے بارے میں بتایا کہ 'میکرو اکنامک (معاشی) استحکام کی بحالی کے لیے، حکومت، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 سالہ معاشی استحکام اور اصلاحی پروگرام کے تحت نمایاں بین الاقوامی مالی مدد کی تشکیل، پائیدار اور متوازن ترقی کے فروغ کا ارادہ رکھتی ہے'۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 'اس پروگرام کے تحت مالی استحکام کا مقصد بڑے قرضوں کو کم کرنا جبکہ سماجی اخراجات کو بڑھانا، مسابقت کو بحال رکھنے کے لچکدار ایکسچینج ریٹ کا قیام اور سرکاری ذخائر کی تعمیر نو کرنا شامل ہے'۔

رپورٹ میں یہ امکان ظاہر کیا گیا کہ 'مقامی یوٹیلٹی قیمتوں میں منصوبہ بندی کے تحت اضافے، مالی سال 2020 بجٹ میں متعارف کروائے گئے ٹیکسز اور کرنسی کی گراوٹ کے پڑنے والے اثرات' کے باعث جولائی اور اگست میں 9.4 فیصد پر رہنے والی افراط زر مالی سال 2020 میں 12 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ 'آئی ایم ایف کے تعاون سے معاشی اصلاحاتی پروگرام عوامی قرضوں کو پائیدار سطح تک پہنچانے کے لیے آمدنی کو متحرک کرنے کے طور پر ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے'۔

علاوہ ازیں 'بجٹ میں یہ تصور پیش کیا گیا ہے کہ ٹیکس آمدنی بڑھ کر جی ڈی پی کے 14.3 فیصد تک ہوجائے گی جبکہ مالی سال 2020 میں نان ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے 2.3 کے ساتھ مجموعی آمدنی جی ڈی پی کے 16.6 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے'۔

مزید پڑھیں: اسلامی ترقیاتی بینک پاکستان کی نئی حکومت کو 4 ارب ڈالر قرض دینے کیلئے تیار

مزید براں مالی سال 2020 میں اخراجات جی ڈی پی کے 23.8 فیصد کے برابر رہنے کا امکان ہے جبکہ اسی مالی سال میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.2 فیصد تک متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق 'مالی نظم و ضبط کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت نے مالی سال 2020 فنانس بل کے تناظر میں پبلک فنانشل منیجمنٹ ایکٹ کو منظور کیا'۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ جولائی کے پہلے 15 دن میں تجارتی خسارہ 'تقریباً نصف' تک کم ہوگیا۔

اے ڈی او میں یہ بھی بتایا گیا کہ 'تجارتی خسارے کو مزید کم کرنے اور ورکرز میں ترسیلات زر کے مسلسل مثبت رجحان کے ساتھ مالی سال 2020 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید کم ہوکر جی ڈی پی کے 2.8 فیصد تک محدود ہونے کا امکان ہے'۔