آزاد کشمیر میں زلزلے کے آفٹرشاکس، اموات کی تعداد 38 ہوگئی
آزاد کشمیر میں گزشتہ روز آنے والے شدید زلزلے کے بعد علاقے میں آفٹرشاکس بھی آئے، جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد زلزلہ متاثرین کو رات گھروں سے باہر گزارنی پڑی جبکہ زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد بھی 38 تک پہنچ گئی۔
زلزلے سے جاں بحق افراد کی اکثریت آزاد کشمیر کے علاقے میرپور سے ہے اس کے علاوہ جہلم اور بھنبھر کے اضلاع میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقوں میں آنے والے 5.8 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ آزاد کشمیر کے علاقے متاثر ہوئے اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا، اس زلزلے سے متعلق این ڈی ایم اے نے 25 افراد کے جاں بحق جبکہ 400 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن فیاض علی عباسی کو دوہفتوں کے لیے میرپور میں تعینات کردیا ہے تاکہ وہ 'امدادی کاموں، بحالی اور ریسکیو کی سرگرمیوں کی نگرانی' کریں۔
سیکشن افسر محمد گلزار کی جانب سے فیاض علی عباسی کی تعنیاتی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے فیاض علی عباسی کا کہنا تھا کہ 'میں نے پولیس کے سربراہان اور انتظامیہ کا اجلاس میرپور میں طلب کرلیا ہے تاکہ امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جاسکے'۔
قبل ازیں ڈپٹی کمشنر قیصر اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہوگئی جبکہ 500 سے زائد زخمی ہیں۔
علاوہ ازیں ڈویژنل کمشنر محمد طیب نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ٹیموں نے مختلف علاقوں سے حاصل معلومات کے بات بتایا کہ جاں بحق افراد کی تعداد 37 ہوگئی ہے۔
ان کے مطابق ضلع میرپور میں 33 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ قریب ہی واقع ضلع بھمبر سے تعلق رکھنے والے 4 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی عمریں 18 سے 85 سال تک کے درمیان ہے، یہ تمام اموات میرپور میں ہوئیں، تاہم ضلع بھمبر کا ڈومیسائل رکھنے والے بھی میرپور کی حدود میں ہی موت کا شکار ہوئے۔
آفٹرشاکس سے شہری خوف کا شکار
اس زلزلے نے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی وہی اس کے بعد آنے والے آفٹر شاکس نے بھی شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا۔
رپورٹس کے مطابق علاقے میں زلزلے کے آفٹرشاکس کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ رات اور صبح کے اوقات میں بھی ان شاکس کو محسوس کیا گیا، جس کے بعد لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کا ورد کرتے رہے۔