جنوبی ایشیا کی کشیدہ صورتحال پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تناؤ بڑھ رہا ہے جہاں اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کے بعد قتل عام کا خدشہ ہے، وزیراعظم
گزشتہ ماہ 5 اگست کو بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل کے 370 کو ختم کرتے ہوئے کشمیر کے خصوصی درجے کا خاتمہ کردیا تھا۔
اس دن کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اضافی افواج تعینات کرتے ہوئے کشمیر میں کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا تھا اور لاک ڈاؤن کو 50 سے زائد دن بیت چکے ہیں جس کے سبب کشمیری عوام اشیائے خوردونوش سمیت بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔
اپنے خطاب میں انتونیو گوتیریس نے عالمی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات جنم لے رہے ہیں، دہشت گردی پھیل رہی ہے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا کی سلامتی کو مسئلہ کشمیر سے الگ نہیں کیا جاسکتا، ترک صدر
انہوں نے کہا سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بیرونی مداخلت سے امن عمل مزید مشکل ہو گیا ہے اور یمن سے لیبیا اور لیبیا سے افغانستان تک کئی معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکے۔
انہوں نے وینیزوئلا میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی کی نشاندہی کرتے ہوئے 40لاکھ افراد کی منتقلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات کے سبب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، بھارت چاہیں تو کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
اس موقع پر انہوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک میں مسلح تنازع کے سبب ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے جس کے خطرناک نتائج دنیا برداشت نہیں کرسکتی اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ حملے بالکل ناقاقبل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک ایک ایسے مستقبل کی امید کرتا ہوں جس میں خطے کے تمام ممالک دوسروں کے معاملات میں مداخلت کیے بغیر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے باہمی تعاون سے کام لیں۔