دنیا

جنوبی ایشیا کی سلامتی مسئلہ کشمیر سے جڑی ہوئی ہے، اردوان

عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر توجہ دینے میں ناکام رہی ہے جو 72 برسوں سے حل طلب ہے، ترک صدر کا جنرل اسمبلی میں خطاب
|

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر پر توجہ دینے میں ناکام رہی جو 72 برسوں سے حل طلب ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیا کی سلامتی و استحکام کو مسئلہ کشمیر سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔

طیب اردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'کشمیر یوں کو اپنے ہمسایہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ محفوظ مستقبل بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کو تصادم کے بجائے مذاکرات، انصاف اور برابری کے ذریعے حل کیا جائے'۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر کی صورتحال پر عمران خان کا طیب اردوان اور مہاتیر محمد سے رابطہ

انہوں نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے باوجود خطہ زیر تسلط ہے اور 80 لاکھ افراد کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں'۔

خطے کی سلامتی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں تقریباً چار دہائیوں سے حملوں، تنازعات اور دہشت گردی کے واقعات سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوا'۔

خیال رہے کہ ترک صدر نے 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی مذمت کی تھی جہاں گزشتہ دو ماہ سے کشمیری بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔

بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف مواصلاتی ذرائع کو معطل کردیا ہے بلکہ بلا تفریق تمام سیاسی قیادت اور سیکڑوں سیاسی کارکنوں کو قید یا نظر بند کردیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 5 اگست کو بھارتی اقدام کے فوری بعد ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا، اس دوران انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے سے متعلق بھارت کا غیرقانونی اقدام علاقائی امن اور سیکیورٹی کے لیے سنگین خطرے کا باعث بنے گا۔

انہوں نے زور دیا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو سامنے رکھتے ہوئے حق خود ارادیت کی جدوجہد کے لیے کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

اس موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ترکی اس معاملے میں اپنی حمایت جاری رکھے گا۔