پاکستان

بلاول نے حکومت کے خاتمے کیلئے جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی

اس سال کے آخر تک اس غیرجمہوری حکومت کو نہ نکالا گیا تو کوئی طاقت جیالوں کو نہیں روک سکے گی، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خاتمے کے لیے جنوری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنوری تک اس کٹھ پتلی حکومت کو ختم نہ کیا گیا تو پھر ملک بھر سے جیالے راولپنڈی پہنچیں گے۔

سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے گرفتار مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کی رہائش گاہ پر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ ہم نے جیالوں کو روکا ہوا ہے لیکن جنوری کے بعد ان کو نہیں روکیں گے اور اسی پنڈی میں پہنچ کر دکھائیں گے جہاں پر آپ ہمارا ٹرائل کرتے ہیں۔

"اس سال کے آخر تک اگر اس کٹھ پتلی، دھاندلی زدہ اور غیرجمہوری حکومت کو نہیں نکالا گیا تو کوئی طاقت جیالوں کو روک نہیں سکے گی، اگر 126 دن کا دھرنا برداشت ہوسکتا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کا جمہوری احتجاج بھی پنڈی کو برداشت کرنا پڑے گا"۔

بلاول بھٹو زرداری نے سوال بھی اٹھا دیا کہ راولپنڈی میں ایسا کیا ہے جو فریال تالپور اور آصف زرداری کو بھی وہیں رکھا گیا ہے اور وہیں پر بھٹو کو پھانسی دی گئی اور بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فریال اور آصف زرداری پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں گرفتار کیا گیا اور اب خورشید شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

بلاول نے مزید کہا کہ آصف زرداری سے تحقیقات میں ملک کی ایک ایجنسی کو کیوں بٹھایا گیا جس کا کام تحقیقات کرنا نہیں ہے، اسے بٹھا کر چائے کے بل کے کیس بنائے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایوب خان، ضیا الحق اور پرویز مشرف کو بھگایا تو یہ کٹھ پتلی حکومت تو کچھ بھی نہیں ہے، یہ گرفتاریوں سے سیاسی کارکنوں کو دبانا چاہتے ہیں مگر ہم بینظیر بھٹو کے ماننے والے ہیں اور ہم نے ہر آمر کا مقابلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کراچی پر قبضہ کرکے 18ویں ترمیم کو ختم کردیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔

بلاول نے کہا کہ اگر آج ملک بچاہوا ہے اور 18ویں ترمیم بچی ہوئی ہے تو یہ صرف پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہے، ہم جمہوری، انسانی اور معاشی حقوقِ پر سودے بازی نہیں کریں گے اور کسی طور 18ویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ سندھ نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کو شکست دی ہے جبکہ پورے پاکستان سے کٹھ پتلیوں کو تو کامیاب کرایا گیا مگر سندھ میں کٹھ پتلی کامیاب نہ ہوسکے کیونکہ سندھ کے عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے کے ساتھ ہیں اور سندھ کے عوام نے ہمیشہ بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کتنی بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک کا وزیر اعظم یہ الزام لگا رہا ہے کہ ہماری فوج نے القاعدہ کو سپورٹ کیا اور ہم ان کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیانات دے کر وزیر اعظم اپنے ملک پر ظلم کررہے ہیں کیونکہ کبھی کسی نے ہماری اسٹیبلشمنٹ پر اس طرح کا الزام نہیں لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اعتراضات چلتے آرہے ہیں اور ملک کی تاریخ میں جتنی بونگیاں ہمارے وزیر اعظم نے ماری ہیں اتنی کسی نے نہیں ماریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کو کل بھی سپورٹ کیا تھا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے کیونکہ ہم سب کا بیانیہ ہے کہ حکومت غیر جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی ہے۔