دنیا

اقوام متحدہ میں 16 سالہ ’سماجی کارکن‘ کا ٹرمپ کی آمد پر ردعمل وائرل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کلائمیٹ سمٹ میں شرکت کیلئے آئے تو ماحولیاتی رضا کار گریٹا تھربنرگ نے انہیں دیکھ کر سخت نفرت کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ میں موسمیاتی تبدیلی پر منعقدہ اجلاس (کلائمیٹ سمٹ) میں جذباتی تقریر سے دنیا میں شہرت حاصل کرنے والی 16 سالہ سماجی کارکن گریٹا تھربنرگ کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر سیکیورٹی اہلکاروں نے باہر نکلنے سے روک دیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اجلاس سے خطاب کے بعد گریٹا تھربنرگ سیکیورٹی افسران کے ہمراہ عمارت سے باہر جارہی تھیں کہ اس دوران دو اہلکاروں نے انہیں روک دیا اور پیچھے کی طرف دھکیل دیا۔

اس دوران امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے روایتی انداز میں اقوام متحدہ کے کلائمیٹ سمٹ میں شرکت کے لیے عمارت میں داخل ہوئے تو گریٹا تھربنرگ نے انہیں دیکھ کر ’سخت نفرت‘ کا اظہار کیا۔

کیمرے نے گریٹا تھربنگ کے چہرے کے تاثر کو ریکارڈ کرلیا جو پوری دنیا میں وائرل ہوچکا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ’کلائمیٹ ایکش سمٹ‘ میں خطاب کرنے سے قبل سویڈن سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ گریٹا تھربنگ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’آج بہت اہم دن ہے، عالمی برادری کے رہنما اور قائدین اقوام متحدہ میں جمع ہو کر ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، پوری دنیا کی نظریں ان پر مرکوز ہیں‘۔

گریٹا تھربنگ کی جذباتی تقریر پوری دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی کے رضاکاروں کے لیے علامتی مثال بن چکی ہے۔

گریٹا تھربنگ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ ’لوگ متاثر ہور ہے ہیں اور مر رہے ہیں، پورا ایکوسسٹم (ماحولیاتی زنجیر) تباہی کے دھانے پر ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’انسانی انہدام کا عمل شروع ہوچکا ہے اور آپ صرف پیسوں اور اقتصادی بڑھو تری کی کہانیاں سناتے ہیں‘۔

بعدازاں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گریٹا تھربنگ سے متعلق ’غیر سنجیدہ‘ ٹوئٹ کرنے پر انہیں ایک مرتبہ پھر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’لگتا ہے کہ گریٹا تھربنگ بہت خوش مزاج لڑکی ہیں، تابناک اور روشن مستقبل کی جانب دیکھ رہی ہیں‘۔

واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ روکنے سے متعلق فوری اقدامات کے لیے پوری دنیا اور پاکستان بھر میں شہریوں کی جانب سے کلائمیٹ ایکشن ناؤ کے زیر انتظام گزشتہ ہفتے مارچ کیے گئے تھے۔

پاکستان کے 26 سے زائد شہروں اور علاقوں میں مارچ کیے گئے جن میں کراچی، اسلام آباد، لاہور، مردان، مٹھی، ٹھٹہ، قصور، کوٹلی، چاغی، قلعہ عبداللہ، پشاور، چترال، گلگت وغیرہ بھی شامل تھے۔