پاکستان

کینسر کا سبب بننے کا خدشہ، زینٹیک سمیت دیگر ادویات پر پابندی عائد

خام مال رینیٹیڈائن سے بننے والی ادویات سے کینسر کا خدشہ ہے، اس سے بنی تمام ادویات کی پیداوار روکی جائے، ڈریپ

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ملک بھر میں کام کرنے والی ادویات ساز کمپنیوں کو خام مال 'رینیٹیڈائن' سے بننے والی زینٹیک سمیت دیگر ادویات کی پیداوار روکنے اور مارکیٹ سے ایسی تمام دوائیں واپس منگوانے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس خام مال کو معدے میں ہونے والی تیزابیت اور دیگر مرض کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (یو ایس ایف ڈی اے) کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ دوا کینسر کا سبب بن سکتی ہے جس کے بعد ڈریپ نے احکامات جاری کیے۔

مزید پڑھیں: 40 کروڑ روپے کی عدم ادائیگی: 5 ہسپتالوں میں کینسر مریض دوا سے محروم

ڈان کے پاس موجود ڈریپ کی دستاویزات میں کہا گیا کہ رینیٹیڈائن سے بننے والی ادویات میں نائیٹروسمائن کا گند، این ڈی ایم اے پایا گیا۔

دستاویزات کے مطابق 'ایف ڈی اے اور یورپی میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) رینیٹیڈائن میں موجود کم مقدار میں این ڈی ایم اے سے پیدا ہونے والے خدشات کا معلوم کر رہے ہیں'۔

ڈریپ کا کہنا تھا کہ 'این ڈی ایم اے ایک معروف ماحولیاتی غلاظت ہے جو پانی اور غذا جیسے گوشت، دودھ سے بنی مصنوعات اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے'۔

دستاویزات میں کہا گیا کہ 'ڈریپ عالمی ریگولیٹری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر تحقیقات کے نتائج پر نظر رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے تاہم عوامی مفاد میں مریضوں کو این ڈی ایم اے کے خدشات سے بچانے کے لیے تجویز دی جاسکے اور رینیٹیڈائن کے استعمال سے بنی ادویات کی پیداوار مزید احکامات تک روک دی جائے'۔

یہ بھی پڑھیں: دوا کے بغیر بلڈپریشر میں کمی لانے والے قدرتی طریقے

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ 'یہ درخواست کی جاتی ہے کہ فروخت کے لیے دستیاب ایسی ادویات کو فوری واپس منگوایا جائے'۔

ڈریپ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رینیٹیڈائن 1976 میں دریافت کیا گیا تھا اور اس کے کمرشل استعمال کا آغاز 1981 میں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا استعمال تیزابیت سے نمٹنے کے لیے کیا جاتا ہے اور یہ عالمی ادارہ صحت کے ضروری ادویات کی فہرست میں شامل ہے، یہ امریکا میں سب سے زیادہ تجویز کی جانے والی دواؤں کی فہرست میں 50ویں نمبر پر ہے۔

تاہم ایف ڈی اے نے مریضوں کو اس کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، علاوہ ازیں کینیڈا نے بھی کمپنیوں کو اس کی پیداوار روکنے اور اسے واپس منگوانے کا کہا ہے جبکہ اسی طرح کے اقدامات یورپ نے بھی کیے ہیں'۔