خیبرپختونخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے
اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان کے حلقے لکی مروت میں پولیو کے 2 نئے کیسز کی تصدیق ہوگئی۔
قومی ادارہ برائے صحت کی پولیو وائرولوجی لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے آف دی ریکارڈ بات کرتے ہوئے بتایا کہ لکی مروت میں سامنے آنے والے دونوں کیسز میں ایک 6 ماہ کا بچہ جبکہ دوسرا بچہ 18 ماہ کا ہے۔
حالیہ دونوں کیسز سامنے آنے کے بعد صرف خیبرپختونخوا میں رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 50 ہوگئی جبکہ ملک بھر میں سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 66 تک جاپہنچی۔
یہ بھی پڑھیں: رواں برس کے دوران ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 62 ہوگئی
عہدیدار نے بتایا کہ رواں سال سامنے آنے والے پولیو کیسز میں 6 کا تعلق سندھ سے ہے جبکہ پنجاب اور بلوچستان میں 5، 5 کیسز سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خاصی پریشان کُن بات ہے کہ بنوں کے بعد لکی مروت میں پولیو کیسز سامنے آرہے ہیں، ضلع میں انسداد پولیو مہم کے دوران ویکسین پلانے سے انکار کے واقعات کی وجہ سے ہزاروں بچے ویکسینیشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔
اس ضمن میں جب صوبائی وزیر صحت سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو متعدد مرتبہ کوششوں کے باوجو وہ دستیاب نہیں ہوئے۔
مزید پڑھیں: پولیو کیسز میں اضافہ، وزیراعظم نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس طلب کرلیا
تاہم وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے ڈان سے گفتگو کی اور ان علاقوں میں پولیو کیسز کی تعداد میں اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بنوں اور لکی مروت ایک دوسرے سے ملحقہ علاقے ہیں چنانچہ جب بھی بنوں میں پولیو کیسز بڑھتے ہیں لکی مروت میں بھی پولیو کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے لکی مروت پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں سے مزید کیسز سامنے نہیں آئیں اور پولیو مہم کے دوران بھی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہ جائے۔
بابر بن عطا نے ڈان کو یہ بھی بتایا کہ والدین کس طرح پولیو مہم کو سبوتاژ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے لوگوں نے گھروں میں مارکر رکھے ہوتے ہیں اور پولیو مہم کے پہلے ہی دن وہ اپنے بچوں کی انگلیوں پر نشان لگا دیتے ہیں تاکہ انہیں ویکسین نہ پلائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو کیسز میں اضافے کے بعد انسداد پولیو پروگرام میں اصلاحات متعارف
خیال رہے کہ پولیو عمر بھر کے لیے معذور کردینے والی انفیکشن زدہ بیماری کی انتہائی شکل ہے جو 5 سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔
اس وقت دنیا میں صرف افغانستان اور پاکستان 2 ایسے ممالک بچے ہیں جہاں یہ وائرس اب بھی موجود ہے۔
یہ خبر 23 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔