‘کراچی کے نام نہاد دوستوں نے سیوریج لائن بلاک کی‘
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ’کراچی کے نام نہاد دوستوں‘ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے سیوریج کی لائنز ’بلاک‘ کردیں تاکہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کو ناکام کیا جاسکے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’مہم کے دوسرے روز ملیر 15 کے علاقے میں 24 قطر کی سیوریج لائن میں سے بھاری پتھر نکالے گئے تاکہ گندے پانی کا نکاس پوری طرح بحال ہوسکے۔
مزید پڑھیں: 'وفاقی حکومت نے کراچی کو کچرے سے پاک کرنے کا بیڑا اٹھا لیا'
اس ضمن میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کلین مائی کراچی مہم کا جائزہ لیا۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل صوبائی حکومت نے کراچی میں 30 روزہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ صفائی مہم کو متاثر کرنے کی نیت سے سیوریج لائنز میں بھاری پتھر ڈالے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لائنز بلاک ہونے کی صورت میں سیوریج کا پانی شاہراہ فیصل سمیت ملیر اور قائد آباد میں پھیل جانے کا امکان تھا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ کراچی اور کراچی کے رہائشیوں کے دشمن ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے کچرا اٹھانے کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
جاری اعلامیے کے مطابق صفائی مہم کا جائزہ لینے کے لیے سید مراد علی شاہ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی، وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، مشیر اطلاعات مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی اور دیگر موجود تھے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم کے پہلے روز 7 ہزار 152 ٹن کچرا اٹھایا گیا۔
واضح رہے کہ 28 اگست کو ٹھٹہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے معاملے پر مختلف جماعتوں کی جانب سے سیاست کی جاری ہے جبکہ کچرا اٹھانا ڈسٹرکٹ میونسپل کارپویشنز ( ڈی ایم سیز) کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے 3 سال پہلے سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ تشکیل دیا تھا جبکہ کچرا اٹھانا بنیادی طور پر ڈی ایم سیز کا کام ہے، یہ میئر، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کا کام نہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ کچرا اٹھانے کی ذمہ داری ڈی ایم سیز کی تھی تاہم وہ پھر بھی کراچی کو صاف کرکے دکھائیں گے۔
صفائی مہم: مصطفیٰ کمال اور وسیم اختر آمنے سامنے
خیال رہے کہ 26 اگست کو سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے شہر کی صفائی 3 ماہ کے اندر کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے لیے میئر کراچی وسیم اختر سے خصوصی اختیارات مانگے گئے تھے جبکہ ساتھ ساتھ انہوں نے کراچی کی صفائی کے لیے 3 نکاتی حل بھی پیش کیا تھا۔
بعد ازاں میئر کراچی وسیم اختر نے مذکورہ پیشکش کو قبول کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو خصوصی اختیارات دے دیئے تھے اور انہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج تعینات کردیا تھا جبکہ اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں: سیاست چمکانے کا الزام، میئرکراچی نے مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے میں ہی معطل کردیا
نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ضلع شرقی، غربی، کورنگی اور وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین اور یوسی چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ اب میں چارج لینے آرہا ہوں۔
بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کو دیے گئے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے خصوصی اختیارات 24 گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیے تھے۔
علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے کے اندر ’پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج‘ کے عہدے سے معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی تھی۔