اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 7 روزہ دورہ امریکا کا دوسرا روز امریکی قانون سازوں، دانشوروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کے مضمرات سے آگاہ کرتے ہوئے گزارا۔
وزیراعظم سے اتوار کے روز ملاقات کرنے والے قانون سازوں میں امریکی سینیٹ میں اقلیتوں کے رہنما چک شومر اور سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین لنزے گراہم شامل تھے یہ دونوں قانون ساز نہ صرف کیپٹل ہل میں اہم اثر و رسوخ کے حامل ہیں بلکہ اپنی سیاسی جماعتوں قابل ذکر اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر چک شومر کا تعلق نیویارک سے ہے اور وہ ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور انسانی حقوق کے مسائل پر خاص توجہ دینے کے حوالے سے معروف ہیں۔
دوسری جانب سینیٹر گراہم لنزے ریپبلکن قانون ساز ہیں جن سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اہم امور پر کرتے ہیں، اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے پہلے دورہ امریکا کا سہرا بھی سینیٹر گراہم کو دیا جاتا ہے۔
سینیٹر گراہم ان چار امریکی سینیٹرز میں بھی شامل تھے جنہوں نے صدر ٹرمپ کو خط لکھ کر ان سے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ان کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو سے بھی ملاقات کی اور بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کے غیر قانونی الحاق کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں بات چیت کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے74 ویں اجلاس سے خطاب سے قبل امریکا کے دورے میں افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے بھی ملاقات کی۔
زلمے خلیل زاد نے ایک وفد کے ہمراہ نیویارک میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی بھی موجود تھیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان کی دوسری ملاقات زلمے خلیل زاد کے ساتھ ہوئی جس میں انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی نوعیت اور آئندہ کے امکانات سے آگاہ کیا'۔
زلمے خلیل زاد سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے اپنا پورا جائزہ پیش کیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'خلیل زاد نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور اعتراف کیا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا کردار بڑا تعمیری رہا ہے'۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'وزیراعظم کی اگلی ملاقات سینیٹر لنزے گراہم سے ہوئی اور ہم نے کشمیر کی جانب توجہ دلانے پر ان کا شکریہ ادا کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر لنزے گراہم وہ سینیٹر ہیں جنہوں نے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت کی جانب توجہ دلانے کے لیے خط لکھا تھا اور ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرتی رہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے اس سے قبل نیو یارک میں ہی ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو سے ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق 'کومی نائیڈو سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں 5 اگست 2019 کو کیے گئے غیر قانونی اور یک طرفہ فیصلے کے بعد انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر گفتگو کی'۔
وزیر اعظم عمران خان نے 'مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی اصل صورت حال کا پیش کرنے اور کشمیری آبادی کی آواز کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کردار کو سراہا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ان کوششوں سے کشمیریوں کی مسلسل تکالیف سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے میں مدد ملی ہے'
وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں پر بھارتی فورسز کی جانب سے پیلٹ گنز کی شیلنگ اور اس کے زہریلے اثرات کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی تعریف کی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کشمیریوں کے ساتھ سول سوسائٹی کی مسلسل حمایت کی مضبوط بنیاد کی مظہر ہے'۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو نے وزیر اعظم کو 'مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیے ایمنسٹی کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا'۔
کومی نائیڈو نے وزیراعظم کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کیے گئے کام سے بھی آگاہ کیا اور اس حوالے سے مسائل پر عالمی تنظیموں کی تجاویز پر عمل کرنے کی تجویز دی۔