مگر کیا یہ واقعی عام نمک کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش ہے؟
ویسے یہ جان لیں کہ کالے نمک کی متعدد اقسام ہیں مگر ہمالیہ کا کالا نمک سب سے عام ہے جو پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور ہمالیہ کے دیگر مقامات کی نمک کی کانوں سے نکالا جانے والا پہاڑی نمک ہے۔
اور ہاں یہ بھی جان لیں کہ نام کے برعکس ہمالیہ کے کالے نمک کا رنگ گلابی مائل بھورا ہوتا ہے۔
یہ عام نمک سے کیسے مختلف ہے؟
یہ نمک جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ پہاڑی نمک ہے جس میں رواتی طور پر جڑی بوٹیوں اور مصالحہ جات کو ملایا جاتا ہے اور پھر بہت زیادہ درجہ حرارت میں گرم کیا جاتا ہے، تاہم آج کل اسے بنانے کے لیے سوڈیم کلورائیڈ، سوڈیم سلفیٹ، سوڈیم bisulfate اور فیرک سلفیٹ کو ملایا جاتا ہے، جس کے بعد نمک کو کوئلے میں مکس کرکے گرم کیا جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں عام نمک بہت زیادہ پراسیس اور ریفائن ہوتا ہے یعنی بیشتر معدنیاتی ذرات نکال دیئے جاتے ہیں۔
مختلف ذائقہ
کالے نمک کی مختلف اقسام کا ذائقہ بھی عام نمک سے مختلف ہوتا ہے، جس کی مہک بھی منفرد ہوتی ہے جو پکوانوں کی خوشبو کو بہتر بناتی ہے۔
عام نمک کا ذائقہ نمکین ہوتا ہے مگر اس میں ہلکی سی مٹھاس، ترش یا تلخ ذائقے کو بھی محسوس کیا جاسکتا ہے اور یہی نمک کی وہ قسم ہے جو بیشتر پراسیس غذاﺅں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔
ممکنہ طبی فوائد
کالے نمک کے متعدد طبی فوائد ہوسکتے ہیں جیسے اس میں عام نمک کے مقابلے میں سوڈیم کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ اس میں ایڈیٹو کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔
چونکہ اس میں عام نمک کے مقابلے میں سوڈیم کی مقدار کم ہوتی ہے تو یہ ایسے افراد کے لیے ممکنہ طور پر اچھا آپشن ہوسکتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوں یا نمک کا استعمال کم کرنا چاہتے ہوں، ایسا مانا جاتا ہے کہ بہت زیادہ نمک اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق موجود ہے۔
غیر مصدقہ طبی دعوﺅں کے مطابق کالے نمک میں معدنیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر اس حوالے سے زیادہ تحقیق نہیں، ایسا بھی مانا جاتا ہے کہ یہ نمک ہاضمہ بہتر کرسکتا ہے، جلاب کش اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ گیس اور پیٹ پھولنے کے مسئلے سے ریلیف دلاتا ہے، مگر اس حوالے سے تحقیق کی ضرورت ہے۔
معدنیاتی عنصر کی وجہ سے کالا نمک ممکنہ طور پر جلد اور بالوں کی صحت کو بہتر بناسکتا ہے، مگر اس حوالے سے بھی تحقیق کی ضرورت ہے، کیونکہ اس حوالے سے اب تک زیادہ کام نہیں ہوا۔
تو کیا کالا نمک عام نمک سے زیادہ صحت بخش ہے؟
کالے نمک میں معدنیاتی عناصر کی زیادہ مقدار ممکنہ طور پر اس لیے زیادہ اہم نہیں کیونکہ ہمارا جسم ان کو اچھی طرح جذب نہیں کرپاتا جبکہ ایک وقت میں بہت کم مقدار میں نمک کا استعمال ہوتا ہے۔
نمک میں موجود معدنیات اس لیے آسانی سے جذب نہیں ہوپاتی کیونکہ وہ حل نہیں ہوتی، ویسے کالے نمک میں عام نمک کے مقابلے میں ایڈیٹو اجزا کم ہوتے ہیں تو یہ مختلف نقصانات سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے مگر وہ بھی اعتدال میں رہ کر استعمال کرنے پر۔
نمک کی قسم جو بھی ہو طبی ماہرین روزانہ 2300 ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
تو کالے نمک کا استعمال کیا جاسکتا ہے جس کا ذائقہ منفرد ہوتا ہے اور مختلف پکوانوں کا ذائقہ بھی بڑھا سکتا ہے مگر اس سے کوئی کرشماتی قسم کے فائدے جسم کو نہیں ملتے، کیونکہ اب تک عام نمک اور کالے نمک کے موازنے پر کوئی جامع تحقیق نہیں ہوئی۔