لائف اسٹائل

سفید فام بالادستی سے بڑھ کر کوئی گھناؤنا نظریہ نہیں، ٹیلر سوئفٹ

براک اوباما صدر تھے تو دنیا امریکا کی عزت کرتی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی دنیا ہمارے ملک سے نفرت کرنے لگی، گلوکارہ

دنیا کے سب سے بڑے جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ملک امریکا میں سفید فام بالادستی اور سیاہ فام افراد کے خلاف تشدد سے تاریخ بھڑی پڑی ہے۔

تاہم گزشتہ چند سال سے سفید فام بالادستی پر امریکا کی اہم شخصیات بھی بات کرتی دکھائی دیتی ہیں جو اس نظریے کو خطرناک اور انسانیت کے خلاف قرار دیتی ہیں۔

سفید فام بالادستی اگرچہ کسی فلسفی کی جانب سے دیا گیا نظریہ نہیں، تاہم اسے دنیا بھر میں ایک مخصوص اور تنگ نظر نظریے کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔

سفید فام بالادستی کا پرچار خصوصی طور پر امریکا اور یورپ میں ہوتا ہے، جہاں سفید فام لوگ اس نام نہاد نظریے کی تشہیر اور مضبوطی کے لیے کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد نے بھی سفید فام بالادستی کے نظریے کا نعرہ لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سفید فام بالادستی کیا ہے، اس کا تاریخی پس منظر جانیے

اگرچہ امریکا کے اہم ترین سیاسی رہنماؤں نے کبھی بھی کھل کر سفید فام بالادستی کی بات نہیں کی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر سیاسی رہنما اس نظریے کے حامی ہیں۔

اور اداکارہ و گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کا بھی یہی خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت میں آنے کے بعد دنیا بھر میں امریکیوں اور امریکا کے خلاف لوگوں کی نفرت میں اضافہ ہوا ہے اور اس نفرت کا ایک سبب سفید فام بالادستی کی ترویج ہے۔

ٹیلر سوئفٹ سفید فام ہونے کے باوجود وائٹ سپرمیسی کی مخالف ہیں—فوٹو: اے ایف پی

امریکی کلچر میگزین ’رولنگ اسٹون‘ کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں 29 سالہ ٹیلر سوئفٹ نے وائٹ سپرمیسی یعنی سفید فام بالادستی کو سب سے گھناؤنا نظریہ قرار دیا اور کہا کہ ان کے خیال میں اس نظریے سے بڑھ کر اور کوئی غلط نظریہ نہیں۔

ٹیلر سوئفٹ نے یہ بات میگزین کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کی، جس میں ان سے امریکا میں سفید فام بالادستی سے متعلق پوچھا گیا تھا۔

اگرچہ ٹیلر سوئفٹ خود بھی سفید فام ہیں لیکن انہوں نے سفید فام بالادستی کو بری چیز قرار دیا۔

گلوکارہ نے سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک سیاہ فام شخص امریکا کے صدر تھے تو دنیا بھر میں امریکا کی عزت کی جاتی تھی۔

ٹیلر سوئفٹ 2019 کی سب سے زیادہ 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کمائی کرنے والی شخصیت ہیں—فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ جب سے وائیٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ آئے ہیں تب سے دنیا بھر میں امریکا کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔

گلوکارہ و اداکارہ نے براہ راست سفید فام بالادستی کے نظریے کی تشہیر کا الزام ڈونلڈ ٹرمپ پر نہیں لگایا لیکن کہا کہ وائٹ سپرمیسی سے بڑھ کر کوئی بھی غلط چیز نہیں۔

مزید پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ سب سے زیادہ کمائی کرنے والی شخصیت

انٹرویو کے دوران اداکارہ نے اپنے سیاسی نظریات کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ انہوں نے زندگی کا پہلا اور دوسرا ووٹ براک اوباما کو ہی دیا تھا۔

ٹیلر سوئفٹ نے بتایا کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے سیاسی نظریات اور مسائل پر بات کرنے لگی ہے اور انہیں احساس ہے کہ سیاست جیسے پیچیدہ مسائل سے بات کرنے سے ہی سیکھا جا سکتا ہے۔

گلوکارہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے زندگی کے پہلے دونوں ووٹ براک اوباما کو دیے—فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے انٹرویو میں دنیا بھر میں مرد و خواتین کے حوالے سے پائے جانے والے مختلف خیالات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ لوگ دونوں جنسوں سے متعلق ایک ہی رائے نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ کے ساتواں میوزک ایلبم کی دھوم

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کوئی مرد گلوکار یا اداکار ساتھی اداکاروں کے ساتھ پرفارمنس کرے گا یا تصاویر بنوائے گا تو کوئی بھی ان کے لیے منفی نہیں سوچتا بلکہ ہر کوئی یہی خیال کرتا ہے کہ وہ بہترین دوست ہیں۔

ٹیلر سوئفٹ کے مطابق اگر یہی کام خواتین کرتی ہیں اور وہ انتہائی رومانوی انداز میں ایک دوسرے سے گلے مل کر تصاویر بھی بنوائیں گی تو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یہ ایک دوسرے سے جلتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو مرد و خواتین کے حوالے سے منفرد خیالات رکھنے والی سوچ کو بدلنا ہوگا۔