پاکستان

اسٹیٹ لائف انشورنس کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری

قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے بالوکی اور حویلی بہادر پاور پلانٹس کی نجکاری کے لیے ہائبرڈ آپریشن کو بھی منظور کردیا۔

اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی (این پی پی ایم سی ایل) کے زیر انتظام آر ایل این جی پر چلنے والے ایک ہزار 223 میگاواٹ کے بالوکی اور ایک ہزار 230 میگا واٹ کے حویلی بہادر پاور پلانٹس کی نجکاری کے لیے ہائبرڈ آپریشن کی منظوری دے دی۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں انہوں نے وزارت نجکاری کو ہدایت کی کہ وہ دسمبر کے آخر تک بولی (بڈنگ) کے عمل کو مکمل کرے۔

منظور شدہ منصوبے کے تحت اگر دونوں پلانٹس کے لیے سب سے زیادہ بولی لگانے والا ایک ہی ہوا تو اسے مشترکہ طور پر اسے خریدنے کی پیشکش کی جائے گی لیکن اگر دونوں پلانٹس کے لیے سب سے زیادہ بولی لگانے والے الگ الگ ہوئے تو ان دونوں پلانٹس کی علیحدگی منتقلی کا عمل مکمل ہونے کے لیے پیشگی شرط بن جائے گی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی سی ایل کی نجکاری معاہدے میں ’سنگین گھپلے‘ کا انکشاف

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ دونوں پاور پلانٹس کے سلسلے میں این پی پی ایم سی ایل کے حصص کی 100 فیصد منصفانہ تقسیم ہوگی۔

اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے حصے کو نجکاری پروگرام کی 'فعال فہرست' میں شامل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن کے مشترکہ منصوبے کے ذریعے ٹیلی فون انڈسٹری آف پاکستان (ٹپ) کو بحال کرنے منصوبے کی روشنی میں ٹپ کو نجکاری پروگرام سے نکال دیا گیا۔

ٹپ کی بات کی جائے تو اسے 1952 میں ہری پور ہزارہ میں ڈیڑھ لاکھ اسکوائر میٹر کے حصے پر تعمیر کیا گیا تھا تاکہ یہ ٹیلی کمیونکیشن سوئچنگ آلات کی ضروریات کو پورا کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم ٹی آئی آرڈیننس کا مقصد سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری نہیں، عمران خان

یہ کئی مصنوعات کی اقسام، جیسے کنٹینر شیلز، سنگل فیز اینرجی میٹرز، فائر الارم کے آلات اور ڈروپ وائر بنا رہا ہے۔

دوران اجلاس سی سی او پی کو جولائی میں علیحدگی کے لیے منظور شدہ 10 سرکاری شعبہ جات (پی ایس ایز) کے بارے میں بھی بتایا گیا اور منتخب پی ایس ایز کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کے لیے اشتہارات دینے اور دیگر عمل کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

ان 10 محکموں میں سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ یا سی جی پی ایل (جینکو 2) کے 747 میگا واٹ کے گدو پاور پلانٹ، نادرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ یا این پی جی سی ایل (جینکو 3) کے 425 میگا واٹ کے نندی پور پاور پلانٹ، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، ہیوی الیکٹرکل کمپلیکس، پاکستان انجینئرنگ کمپنی، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ اور پاکستان ری انشورنس کو لمیٹڈ شامل ہیں۔


یہ خبر 19 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی