بھارت میں ای سگریٹ کے استعمال پر پابندی عائد
بھارت نے الیکٹرونک سگریٹ کی تیاری، درآمد اور فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کابینہ کی جانب سے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کی منظوری دی گئی جس میں ای سگریٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کی وجہ نوجوانوں کی صحت پر اس کے انتہائی مضر اثرات مرتب ہونا ہے۔
بھارت میں تمباکو نوشی کرنے والے بالغ افراد کی تعداد 10 کروڑ سے زائد ہے اور اسی وجہ سے وہ ای سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔
ویپنگ یا ای سگریٹ عام طور پر نکوٹین، پانی، فلیورز اور سولوینٹس کا مکسچر ہوتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ تمباکو نوشی چھوڑنے میں مددگار متبادل ہے مگر صحت پر اس کے اثرات مکمل طور پر ابھی تک سامنے نہیں آسکے ہیں۔
بھارت میں ای سگریٹ پر پابندی کی خلاف ورزی پر 3 سال قید کی سزا دی جاسکے گی تاہم روایتی تمباکو کی مصنوعات پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارام کے مطابق ای سگریٹ کی تیاری، درآمد، برآمد، فروخت، ڈسٹری بیوشن اور اشتہارات پر پابندی ہوگی۔
اس سے قبل امریکا میں 2 ریاستوں میں بھی فلیور ای سگریٹس کے استعمال پر پابندی عائد کی جاچکی ہے کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچوں کو زیادہ کشش کرتا ہے اور ان میں نکوٹین کے استعمال کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر پابندی کی وجہ حالیہ مہینوں میں امریکا بھر میں ای سگریٹ کے عادی افراد میں پھیپھڑوں کے ایک مرض کا ابھر کر سامنے آنا ہے اور اس کے نتیجے میں 7 ہلاکتیں بھی ہوچکی ہیں۔