اس کمپنی کو پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کمرشل خدمات فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اتھارٹی کی جانب سے زونگ کو پہلے 5 جی نیٹ ورک کمرشل خدمات کی فراہمی کے اشتہارات واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے جو صارفین کو گمراہ کرسکتے ہیں۔
بیان کے مطابق حکومتی پالیسی کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے رواں سال 5 جی کی آزمائش کا روڈ میپ متعارف کرایا، یہ ٹرائل اس حوالے سے پہلا تھا، دیگر موبائل آپریٹر کمپنیاں بھی مستقبل میں پالیسی کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی کی آزمائش طے شدہ پالیسی کے مطابق کریں گی۔
اس سے پہلے رواں ہفتے پی ٹی اے کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ فائیو جی کے حوالے سے زونگ نے جو اشتہار دیا تھا اس کو بند کروا دیا گیا ہے جس پر کمیٹی کے رکن سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ پی ٹی اے بھی زونگ کی حمایت کررہا ہے اس بات کر تسلیم کریں، ایک کمپنی کا کیسے نمبر ون ہونے کا دعویٰ کرنے کی اجازت دی گئی۔
ممبر پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ جو اشتہار نوٹس میں آیا اس کے حوالے سے قانون کے تحت کارروائی کی، فائیو جی پر 2017 میں ایک پالیسی دی گئی تھی جبکہ جون میں پی ٹی اے نے فائیو جی کا فریم ورک بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ زونگ اور دیگر آپریٹرز نے ہم سے رابطہ کیا جس پر انہیں اجازت دی تاہم زونگ کو تجارتی بنیاد پر نہیں بلکہ 3 ماہ کے لیے آزمائش کی اجازت دی گئی اس کے علاوہ موبی لنک اور وارد نے بھی اجازت مانگی۔
پی ٹی اے حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فائیو جی ابھی کمرشل سطح پر نہیں آیا اور نہ ہی زونگ اس کا مجاز ہے، زونگ نے سائٹ ٹیسٹ کی ہے، نیٹ ورک ٹیسٹ نہیں کیا اسی لیے فائیو جی نیٹ ورک کے ٹیسٹ کی تشہیر سے روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے نے زونگ کو غلط اشتہار جاری کرنے پر نوٹس جاری کیا جس پر سینیٹر شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ ہمیں شفاف انداز میں چلنا چاہے اور سب کو مساویانہ مواقع فراہم کرنے چاہیں۔
پی ٹی اے کے نمائندے نے کہا کہ فائیو جی کے لیے متعدد چیلنجز درپیش ہیں، اسپکٹرم کی دستیابی اور اسپکٹرم کی لاگت کا معاملہ طے ہونا ابھی باقی ہے اس کے علاوہ انفراسٹرکچر، سیکیورٹی، اپیلی کیشنز، رائٹ اف ویز اور انسانی صحت پر اثرات کا جائزہ لینا بھی ابھی باقی ہے۔