پاکستان

خورشید شاہ کی گرفتاری، حکومت پر بلاول بھٹو کی شدید تنقید

چیئرمین پی پی پی نے حکومت کی جانب سے خصوصی میڈیا ٹریبونلز کے قیام کے فیصلے کو بھی مسترد کردیا۔
| |

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خورشید شاہ کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت مخالفین کو نشانہ بنانے کی مہم پر گامزن ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’حکومت سیاسی مخالفوں کی طرح تنقید کرنے والوں کو بھی جھوٹے مقدموں میں جیلوں میں ڈالنا چاہتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی نے ہٹلر کے دست راست بدنام زمانہ گوئبلز کی یاد تازہ کر دی ہے اور حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے سیاسی مخالفین اور تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنے کا آسان راستہ ڈھونڈ نکالا ہے‘۔

واضح رہے کہ چند روز قبل نیب نے خورشید شاہ پر مبینہ کرپشن کے ذریعے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ گرفتار

نیب نے خورشید شاہ کے خلاف بینک اکاؤنٹس، بے نامی اثاثوں اور متعدد فرنٹ مینز کی تفصیلات کا ذکر کیا تھا۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ نام نہاد ’میڈیا ٹربیونلز‘ بھی مخالفوں اور تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے قائم کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے نیب کے ذریعے سیاسی مخالفین کو خاموش کروانے کی کوششیں کی گئیں۔

علاوہ ازیں چیئرمین پی پی پی نے حکومت کی جانب سے خصوصی میڈیا ٹریبونلز کے قیام کو بھی مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ان میڈیا ٹریبونلز کا مقصد بھی صرف مخالفین اور تنقید کرنے والوں کی آواز دبانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ نے کرپشن سے متعلق ’نیب الزامات‘ مسترد کردیے

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے چیلوں کی طرح کام کر رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ٹریبیونلز کا بل پاس نہیں ہونے دیں گے اور پاکستانی میڈیا سینسرشپ کے بد ترین دور سے گرز رہا ہے۔

‘حکومت نے مذموم مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرایا‘

نیب کے ہاتھوں خورشید شاہ کی گرفتاری سے متعلق پی پی پی کی سینئر رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ ’حکومت نے اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو مطلع کیے بغیر رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرادیا‘۔

انہوں نے کہا ’خورشید شاہ کی گرفتاری ناقابل فہم ہے‘۔

مزیدپڑھیں: چیئرمین نیب سمیت متعدد افراد کو 'بلیک میل کرنے والے گروہ' کے خلاف ریفرنس دائر

شیری رحمٰن نے کڑی تنقید کی اور کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں بھارت ریاستی ظلم وجبر کی راہ پر گامزن ہے، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کے خلاف ’ریاستی جبر‘ جاری ہے جہاں کوئی قانون نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایسا لگاتا ہے کہ ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، خورشید شاہ کو کس قانون کے تحت گرفتار کیا گیا‘۔

’پیپلزپارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے‘

سندھ حکومت کے مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اس گھناؤنی حرکت کی مذمت کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیازی دور کی روش ہے کہ عدالتوں میں جرم ثابت ہونے سے پہلے انکوائری کے وقت گرفتار کیا جاتا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی بہن فریال تالپور بھی گرفتار

سندھ حکومت کے مشیر نے کہا کہ ’خورشید شاہ ایک سینئر پارلیمینٹرین ہیں، اپوزیشن لیڈر رہ چکے وہ ایک عرصہ سے رکن قومی اسمبلی رہتے آئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں۔

مرتضی وہاب نے سوال اٹھایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وزرا کے خلاف بھی انکوائریاں جاری ہیں انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا؟

‘حکومت عقل کے ساتھ صلاحیت سے بھی پیدل ہے‘

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے خورشید شاہ کی گرفتاری پر کہا کہ ’حکومت عقل اور صلاحیت سے بھی پیدل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متحد ہوکرمتفقہ قرارداد پاس کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں قرارداد منظور ہونے کے 24 گھنٹے میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

احسن اقبال نے کہا کہ مریم نواز کو گرفتار کرکے اس وقت اتحاد کو پارہ پارہ کیا گیا۔

خورشید شاہ کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینزکی کشمیر کانفرنس ہورہی ہےتو کیا یہ کام 2 دن آگے نہیں جاسکتا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے سوال اٹھایا کہ ’آج اسی دن کو کیوں چنا گیا جب مقبوضہ کشمیر پر یکجہتی کانفرنس ہورہی تھی‘۔