اس مقصد کے لیے فیس بک نے رے بین کی پیرنٹ کمپنی Luxottica سے اشتراک کیا ہے تاکہ ایسے اچھے فریم تیار کیے جاسکیں جن کو لوگ پہننا پسند کریں۔
خیال رہے کہ گوگل نے بھی اپنے اسمارٹ گلاسز کے لیے اسی کمپنی سے اشتراک کیا تھا تاکہ فیشن کے لحاظ سے اچھے فریم تیار ہوسکیں گے مگر ناکامی کا سامنا ہوا۔
رپورٹ کے مطابق فیس بک کے اگیومینٹڈ رئیلٹی ٹیکنالوجی سے لیس اسمارٹ گلاسز کا کوڈ نیم اورین رکھا گیا ہے جس کو پہننے پر صارفین کی آنکھوں کے سامنے ایک گرافک ڈسپلے آجائے گا جبکہ صارف کالز کرسکے گا، اپنی پوزیشن کو لائیو اسٹریم اور فیس بک پاور اے آئی سے بہت کچھ کرسکے گا۔
اس منصوبے پر واشنگٹن میں فیس بک کی رئیلٹی لیب پر برسوں سے کام ہورہا ہے اور یہ کمپنی اسے 2023 سے 2025 تک متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ویسے یہ پہلی بار نہیں جب فیس بک کی جانب سے اسمارٹ فونز کو ختم کرنے کے منصوبہ سامنے آیا ہو۔
اپریل 2017 میں فیس بک کی کمپنی اوکیولس ریسرچ کے چیف سائنسدان مائیکل ابریش نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 5 سال کے اندر اے آر ٹیکنالوجی پر مبنی گلاسز اسمارٹ فون کی جگہ لے لیں گے اور روزمرہ کی کمپیوٹنگ ڈیوائس بن جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی سے لیس یہ چشمے آج کل کے عام چشموں جیسے ہوں گے جن کا وزن کم ہوگا مگر وہ پہننے والے کی یاداشت کو بڑھانے، غیر ملکی زبانوں کا فوری ترجمہ، ارگرد ہونے والی بات چیت یا آوازوں کو کانوں میں جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ ایک نظر میں بچے کے جسمانی درجہ حرارت کے بارے میں بھی بتائیں گے۔
باالفاظ دیگر وہ سپر گلاسز ہوں گے جن کو پہننے کے بعد اسمارٹ فونز کی ضرورت نہیں رہے گی۔
مائیکل ابریش کے مطابق 2022 تک اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر یہ گلاسز سامنے آئیں گے اور آج سے بیس سے تیس سال کے اندر ہماری پیشگوئی ہے کہ سب لوگ فونز کی جگہ یہ اسٹائلش چشمے پہننا پسند کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال کے اندر ہی یہ گلاسز ہر جگہ استعمال ہونے لگیں گے اور اسمارٹ فونز کا استعمال کم سے کم ہونا شروع ہوجائے گا۔
اگر آپ کی آنکھوں پر ایک کمپیوٹر ہوگا تو یہ صرف ٹی وی نہیں بلکہ اسمارٹ فونز، اسمارٹ واچز، ٹیبلیٹس، فٹنس ٹریکرز یا ایسی ہی دیگر ڈیوائسز کی ضرورت بھی ختم کردے گا۔