افسانہ: بندوق موجد کی کہانی
یہ اس شخص کی کہانی ہے جس نے بندوق دوسری دفعہ ایجاد کی تھی۔
یہاں لفظ ’دوسری دفعہ’ وضاحت طلب ہے۔ دراصل جب سیکڑوں برس پہلے بارود ایجاد ہوا تو کچھ عرصے بعد بندوق بھی ایجاد ہوگئی لیکن جس شخص کی کہانی یہاں بیان کی جارہی ہے وہ ایک ایسے دُور دراز علاقے کا مکین تھا جہاں بندوق کے بارے صرف یہ اطلاع پہنچی تھی کہ اب کوئی ایسی شے ایجاد ہوگئی ہے جس سے انسان بہت دُور کھڑا ہوکر بھی اپنے مخالف پر حملہ کرسکتا ہے۔
اس علاقے کے لوگ اس بارے میں سوچتے کہ ایسا بھلا کیسے ممکن ہے؟ وہ قہوہ خانوں میں گھنٹوں اس پر بحث کرتے لیکن انہیں اس بارے میں کچھ سمجھ نہ آتی۔
بندوق سے متعلق ساری باتیں ان سوداگروں نے پہنچائی تھیں جو قریہ قریہ سامان بیچنے جاتے تو شہر شہر کی خبریں بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے جاتے۔ انہی کے ذریعے بندوق کے بارے بھی ایسی ٹوٹی پھوٹی باتیں اس علاقے تک بھی پہنچ گئیں تھیں جہاں وہ شخص رہتا تھا جس نے بندوق دوسری دفعہ ایجاد کی۔