پولینڈ پہنچے تو وہاں سے متعلق سنی باتیں غلط ثابت ہوئیں!
پولینڈ پہنچے تو وہاں سے متعلق سنی باتیں غلط ثابت ہوئیں!
پولینڈ کے بارے میں جب بھی سنا، یہی سنا کہ پولینڈ ایک سستا ملک ہے۔ لیکن جب وہاں پہنچنے کے بعد مناسب ہوٹل کی تلاش میں مشکل پیش آئی تو سمجھ آیا کہ نہیں جی، ایسا کچھ نہیں کہ پولینڈ بھی تو آخر یورپ میں ہی ہے۔
میرا پہلا قیام پولینڈ کے شہر کراکو میں تھا۔ اس شہر کو پولینڈ کا ثقافتی دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے۔ ہم رات گئے اس شہر میں اترے اور ٹیکسی لیکر سیدھے ہوٹل جا ٹھہرے۔ ان دنوں یورپ میں بھی گرمی چل رہی ہے اور رات کا درجہ حرارت بھی 22 اور 24 سے کم نہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ رات کمرے میں بہت مشکل گزری کیونکہ وہاں کا ائیر کنڈیشن کام نہیں کررہا تھا۔
خیر اگلی صبح ناشتے کے بعد ہماری پہلی منزل شہر کا مرکز تھا۔ ہوٹل سے کچھ ہی قدم کی دُوری پر ٹرام کا اسٹیشن موجود تھا۔ ہم نے 24 گھنٹے والی ٹکٹ لے لی جو بہت مناسب پیسوں میں مل گئی۔ پہلے بھی کئی بلاگز میں بتا چکا ہوں کہ یورپ کے بہت سے شہروں میں ڈے پاس، 24 گھنٹوں والی ٹکٹ یا سٹی پاس طرز کی ایک ٹکٹ ہوتی ہے جو مختصر قیام کی غرض سے آئے ہوئے سیاحوں کے لیے بہت مددگار ہوتی ہے۔
ٹرام لیکر ہم ویول نامی قلعے کے پاس جا اترے۔ یہ شہر کی نسبتاً اونچی جگہ پر موجود ہے اور دُور سے ہی اپنے ہونے کا پتہ دیتا ہے۔ سیکڑوں کی تعداد میں سیاح اس قلعے کی طرف جا رہے تھے۔ پہلی ہی نظر میں ایک بات واضح محسوس ہوئی کہ بہت بڑی تعداد میں اسکول اور کالج کے طلبا یہاں موجود تھے۔ ہوسکتا کہ آج کوئی خاص دن ہو، لیکن اس سارے دن کی سیر کے دوران بہت ساری جگہوں پر اسکول کے یہ طلبا اپنے اساتذہ کے ساتھ اردگرد پھرتے نظر آئے۔