پاکستان

آئی ایم ایف کا وفد پروگرام کارکردگی پر نظر ثانی کے لیے اسلام آباد پہنچ گیا

ان کی آمد پر حکومت نے بجلی اور گیس صارفین سے 85 ارب روپے کے اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے اقدامات تیز کردیے۔

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازعور 8 رکنی وفد کے ہمراہ اعلیٰ حکومتی اداروں کے افسران سے بات چیت کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے آنے کے موقع پر حکومت نے بجلی اور گیس صارفین سے 85 ارب روپے کے اضافی ریوینیو بازیاب کرانے کے لیے اقدامات تیز کردیے اور ٹیکس اکٹھا کرنے میں خلا کو پُر کرنے کے لیے روڈ میپ کو بہتر بنانے کے کام کا بھی آغاز کردیا۔

ان کا یہ دورہ دونوں جانب سے 'معمول' کا دورہ قرار دیا جارہا ہے۔

وزارت خزانہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ جہاد ازعور کی سربراہی میں وفد اور مشن چیف برائے پاکستان ارنستو رامیریز ریگو 'شیڈول کے مطابق یہاں پروگرام کی نظر ثانی' کے لیے موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: پی ٹی آئی اراکین مہنگائی اور شعبہ تعلیم میں حکومت کی خراب کارکردگی پر برہم

آمد کے پہلے روز وفد نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی سے ملاقاتیں کیں۔

دورے کے شیڈول کے مطابق وفد 20 ستمبر تک پاکستان میں ہی رہے گا، ایک اور حکام کا کہنا تھا کہ وفد کی ڈاکٹر حفیظ شیخ اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، پلاننگ کمیشن کے حکام اور وزیر اقتصادی امور حماد اظہر اور ان کی ٹیم سے ملاقات ہوگی۔

وفد اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کے لیے کراچی جانے سے قبل نیشنل الیکٹرونک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرپرسنز اور اراکین سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

وفد سابق وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت چلنے والی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سے بھی ملاقات کرے گا۔

جہاں نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 63.4 ارب روپے بڑھانے کے دعوے پر سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے وہیں پیٹرولیم ڈویژن نے بھی گیس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے 22 ارب روپے کے ایل این جی رہائشی، ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبے کے صارفین کو فراہم کرنے کی درخواست کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی ایف بی آر کے ریوینیو اکٹھا کرنے کے چیلنجز کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کا رواں سال کا 55 کھرب 55 ارب روپے کا ریونیو ہدف گزشتہ سال کے 41 کھرب 50 ارب روپے کے تخمینے پر تھا تاہم حقیقت میں 38 کھرب 30 ارب اکٹھا کیے گئے تھے جس کی وجہ سے شروعات ہی 450 ارب کے خلا کے ساتھ ہوئی تھی۔

اس کے علاوہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں شارٹ فال 64 ارب سے تجاوز کرچکا ہے جس کی بنیاد پر آئی ایم ایف کے اسٹاف کو 10 کھرب 76 ارب روپے کے ریوینیو اہداف پر شکوک و شبہات ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وفد کو اس ہی معاملے پر اعلیٰ سطح پر سیاسی وعدے درکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحران سے نکل کر مستحکم دور میں داخل ہوگئے، مشیر خزانہ

چند دیگر امور میں نیپرا اور اوگرا کو چلانے والے قوانین میں اس انداز سے ترامیم کا کہا گیا جس سے ریگولیٹرز کی جانب سے طے کردہ قیمتیں ایگزیکٹو کی مداخلت کے بغیر نوٹیفائی ہوسکیں۔

نیپرا جس نے 25 ستمبر کو سماعت مقرر کی ہے، توانائی کمپنیوں کی 63.40 ارب روپے کے اضافی بوجھ کو صارفین پر ڈالنے پر غور کرے گا۔

دوسری جانب 10 ترسیلی کمپنیاں (ڈسکوز) نے بھی ایندھن کی قیمت میں تبدیلیوں کی وجہ سے 30.26 ارب روہے کی ایڈجسٹمنٹ طلب کرلی ہے جبکہ تینوں ڈسکوز نے بھی 33 ارب روپے کی سالانہ ایڈجسٹمنٹ طلب کی ہے۔

چند ماہ قبل حکومت نے 190 ارب روپے کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو آئی ایم ایف پروگرام کے دباؤ کی وجہ سے صارفین تک منتقل کردیا ہے جس کے ساتھ گیس کی قیمت میں 146 فیصد اضافہ ہوا۔

گزشتہ روز مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وفد کے دورے کو سہ ماہی نظر ثانی کے بجائے معمول کا امور بتایا۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ان کا آئی ایم ایف کے ساتھ اصلاحاتی ایجنڈا درست سمت میں ہے اور اس کی اب تک کی کارکردگی حوصلہ افزا تھی جس میں ہدف کے حاصل ہونے کا ٹھوس اشارہ ملا ہے۔

ایک ہفتے قبل وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 'مالی سال 20-2019 کے پہلے سہ ماہی میں تقریباً تمام پیش رفت اور اسٹرکچرل بینچ مارکس پر کارکردگی حوصلہ افزا رہی اور اہداف حاصل کرلیے جائیں گے، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ اصلاحاتی پروگرام کے لیے پر عزم ہے'۔