مقبوضہ کشمیر میں سیاہ رات کی کہانی: 'تاریک کمرے میں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے'
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے 5 اگست کو متنازع خطے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سیاسی قیادت سمیت سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا جن میں سے ایک عابد خان بھی ہیں جنہوں نے دردناک کہانی سے دنیا کو آگاہ کردیا اور یہ صرف ایک کہانی نہیں بلکہ درجنوں ایسی کہانیاں ہیں جو تاحال لفظوں میں پروئی نہیں جاسکیں۔
مقبوضہ کشمیر کے صرف ایک حصے میں بھارتی فوج کے تشدد کا نشانہ بننے والے درجنوں افراد میں سے ایک عابد خان نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو اپنی روداد سنائی جس دوران ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور انہوں نے کہا کہ رات کے دوسرے پہر فوجی آئے تھے۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ تشدد کا نشانہ بنانے کا مقصد بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو طویل عرصے سے خون میں نہلائے ہوئے ہمالیائی خطے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام کو ہائی کورٹ تک رسائی نہیں تو خود سری نگر کا دورہ کروں گا، بھارتی چیف جسٹس
ضلع شوپیاں کے گاؤں ہیرپورا سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ عابد خان نے کہا کہ انہیں 14 اگست کو بھائی کے ساتھ گھسیٹ کر گھر نکالا گیا اور آنکھوں پر پٹی باندھی گئی، جو مشکلات کا شکار تھے۔
بازووں، ٹانگوں اور کولہے پر قابض فوج کے لگائے گئے زخموں کے نشانات دکھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے باہر نکال کر راستے میں ہی میرے بھائی کو بجلی کے جھٹکے لگائے اور میں نے انہیں درد سے چلاتے ہوئے سنا'۔