پاکستان

ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، بھارتی ناظم الامور دفترخارجہ طلب

بھارتی فوج نے ایل او سی کے جندروٹ اور نکیال سیکٹر میں فائرنگ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، ترجمان دفتر خارجہ
|

دفتر خارجہ کے ترجمان اور ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا اور سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے جانی نقصان پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر محمد فیصل نے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے فوجی جوان اور خاتون کی شہادت پر بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کیا۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے جندروٹ اور نکیال سیکٹر میں فائرنگ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں بالاکوٹ کی رہائشی خاتون 40 سالہ فاطمہ بی بی شہید اور دیگر 7 شہری زخمی ہوئے تھے جن میں سے ایک خاتون کی حالت تشویش ناک ہے۔

مزید پڑھیں:ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا جوان اور ایک خاتون شہید

خیال رہے کہ بھارتی فورسز ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے اطراف میں آبادی کو آرٹلری فائرنگ، مارٹرز اور خودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہیں۔

بھارتی فورسز کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف وزیاں 2017 سے جاری ہیں اور دفتر خارجہ کے مطابق اب تک ایک ہزار 970 مرتبہ خلاف ورزی کی جاچکی ہے، شہری آبادی کو اس طرح نشانہ بنانا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ انسانی وقار، عالمی انسانی حقوق اور دیگر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں خطے کے امن واستحکام کے لیے خطرہ ہیں اور یہ اسٹریٹجک غلط فہمی کا باعث ہوسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایل او سی پر جارحیت، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا اور سارک نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور اس معاہدے کی خلاف ورزیوں اور دیگر واقعات کی تحقیقات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی فورسز کو ہدایت کرے کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کرے اور ایل او سی کے ساتھ ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر امن کو برقرار رکھے۔

ڈاکٹر فیصل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مبصر گروپ کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔