پاکستان

آصف زرداری کو میڈیکل افسر کی اجازت سے اے سی فراہم کیا جائے، عدالت

اے سی کی سہولت کے لیے میڈیکل افسر سے رابطہ کریں اور جیل انتظامیہ افسر کی تجویز پر اے سی کی اجازت دے دیں، جج کا فیصلہ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی درخواست پر حکم دیا ہے کہ میڈیکل افسر کی تجویز پر انہیں اے سی فراہم کردیا جائے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری کو ہدایت کی کہ جیل میں اے سی کی سہولت کے لیے میڈیکل آفیسر سے رابطہ کریں۔

جج نے فیصلے میں جیل حکام سے کہا کہ میڈیکل افسر تجویز دیں کہ اے سی فراہم کیا جائے تو آصف زرداری کو اے سی کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جیل میں سہولیات کی فراہمی کے لیے خواست پر احتساب عدالت کے جج نے 6 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں:آصف زرداری کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عدالت میں سماعت کے دوران آصف زرداری نے روسٹروم پرکھڑے ہو کر کہا تھا کہ انہیں پہلے جیل میں اے سی کی سہولت فراہم کی گئی تھی لیکن اس مرتبہ عدالتی احکامات کے باوجود جیل انتظامیہ یہ سہولیات نہیں دے رہی۔

قبل ازیں احتساب عدالت نے 16 اگست کو پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو اپنے خرچ پر اے سی، فریج، انٹرنیٹ اور ایک تیماردار کی سہولیات سے استفادہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

تاہم اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے سابق صدر کو اپنے خرچ پر بھی یہ سہولیات رکھنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

جس پر ان کی قانونی ٹیم نے احتساب عدالت میں درخواست دائر کر کے جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:آصف زرداری کو جیل میں فراہم کردہ سہولیات کی تفصیلات طلب

جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو اپنے جواب میں بتایا تھا کہ جیل انتظامیہ نے اس معاملے پر محکمہ قانون سے رائے طلب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو ادویات رکھنے کے لیے آئس بکس کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ ٹی وی اور اخبارات بھی میسر ہیں۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا تھا کہ آصف علی زرداری کو علاج معالجے کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے اور خصوصی تیماردار تعینات کرنے کے بجائے طبی عملہ 24 گھنٹے ان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے الزامات پر تفتیش کے لیے نیب کی حراست میں ہیں۔