’مخصوص ایام‘ سے متعلق استاد کے توہین آمیز جملوں پر طالبہ کی خودکشی
کینیا میں 14 سالہ طالبہ نے اپنے ’مخصوص ایام‘ سے متعلق استاد کے تضحیک آمیز جملوں پردلبرداشتہ ہو کر خود کشی کرلی۔
دی گارجین میں شائع رپورٹ کے مطابق کینیا کے مغربی شہر نیروبی کے اسکول میں استاد نے بھری کلاس میں ’متاثرہ طالبہ‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کلاس سے باہر نکال دیا۔
مزیدپڑھیں: قدیم مندر میں داخلہ، بھارتی خاتون پر بہیمانہ تشدد
متوفی طالبہ کی والدہ نے بتایا کہ کلاس کے دوران ان کی بیٹی کے مخصوص ایام شروع ہوئے تو کپڑے خراب ہوگئے جس پر کلاس میں موجود ٹیچر نے انہیں ’گندی‘ کہا اور کلاس روم سے بے دخل کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’پہلی مرتبہ مرحوم بیٹی کے ایام ماہواری کا آغاز ہوا تھا اور اس کے پاس پیڈز نہیں تھے‘۔
مذکورہ واقعہ کے بعد متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ سمیت 200 افراد نے حکومت اور اسکول مخالف ریلی نکالی اور احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ کینیا کی حکومت نے 2017 میں قانون سازی کی تھی جس کے تحت تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں فری سینیٹری پیڈز کی تقسیم لازمی قرار دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ایئرپورٹ حکام کا مسلم لڑکی سے ’پیڈز‘ دکھانے کا مطالبہ
مقامی میڈیا کے مطابق اسکول کے باہر کم از کم 200 والدین جمع ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے اسکول کا دروازہ توڑ دیا۔
احتجاجی والدین نے مذکورہ استاد پر کڑی تنقید کی جس کے غیرذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے طالبہ نے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی۔
علاوہ ازیں علاقائی پولیس چیف ایلز اسکونڈی نے بتایا کہ ’لڑکی کی موت سے متعلق تحقیقات جاری ہے‘۔
کینیا کے ڈیلی نیشن اخبار کے مطابق اسکول عارضی طور پر بند ہے۔
یونیسکو نے 2014 میں ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا تھا کہ ماہواری کے ایام میں ہر 10 طالبات میں سے ایک طالبہ اسکول سے غیر حاضر ہوتی ہے۔
مزیدپڑھیں: پاکستانی خواتین کا خصوصی ایام کے حوالے سے بدلتا انداز
رپورٹ کے مطابق ہر سال تقریباً 20 فیصد طالبات اسکول سے جانے سے قاصر ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ افریقی صحرائے اعظم میں وسائل کی کمی کے باعث سینیٹری پیڈز خریدنا ایک اہم مسئلہ بن کر ابھررہا ہے جس کی وجہ سے طالبات اپنے مخصوص ایام میں اسکولوں سے غیر حاضر ہوجاتی ہیں۔