پاکستان

2 ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمی

جولائی، اگست میں تجارتی خسارہ 3 ارب 90 کروڑ ڈالر سے زائد ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 6 ارب ڈالر سے زائدتھا۔

اسلام آباد: لگژری آئٹمز کی درآمدات میں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 38 فیصد تک کم ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں مسلسل کمی ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کی خسارے کے خلاف جنگ کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور درآمدات میں کمی اور برآمدات میں کچھ اضافہ سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھیں: تجارتی خسارہ کم ہو کر 5 سے 6 ارب ڈالر ہوجائے گا، مشیر تجارت کا دعویٰ

تجارتی دستاویزات کے حوالے سے ڈان کو موصول ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق تجارتی خسارہ گزشتہ سال جولائی اور اگست کے 6 ارب 37 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 3 ارب 97 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا جو 37.62 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

ماہانہ بنیاد پر تجارتی خسارہ گزشتہ سال کے اگست کے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 84 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو 42.25 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے تجارتی خسارے میں جون 2020 تک 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کمی کا ہدف طے کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران تجارتی خسارہ 15.33 فیصد کمی کے بعد 31.82 ڈالر رہا تھا، یہ کمی حکومت کے درآمدات کو شکنجے میں لانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے سامنے آئی جبکہ برآمدات میں اس ہی عرصے کے دوران ملا جلا رد عمل سامنے آیا۔

اعداد و شمار میں بتا گیا کہ جولائی اور اگست کے درمیان درآمدات 7 ارب 65 کروڑ 59 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال یہ اسی عرصے میں 9 ارب 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی جو 21.74 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2016 سے اب تک درآمدات 3 ارب ڈالر سے اوپر رہی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تھا جو مئی 2018 میں 5 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا تجارتی خسارہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر

موجودہ حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے درآمدات میں کمی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے قابل ڈیوٹی درآمدی اشیا کی لاگت جولائی اور اگست کے درمیان 4 ارب 40 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال اسی ماہ میں 6 ارب 80 کروڑ ڈالر تھی اور یہ 35.3 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔

یاد رہے کہ قابل ڈیوٹی اشیا کی درآمدات میں کمی لگژری آئٹمز اور آٹو موبائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کی وجہ سے سامنے آئی۔

علاوہ ازیں حکومت نے فرنس آئل کی درآمدات پر بھی پابندی عائد کردی تھی جس کی وجہ سے درآمدات کے اعدادو شمار پر فرق نظر آیا۔