ڈان تحقیقات: بحریہ ٹاؤن و دیگر کی بے لگام لالچ
اس اسٹوری کی وجہ سے دیہاتی خوف زدہ اور ڈرے ہوئے تھے کہ ان کی شناخت ظاہر ہوجائے گی لیکن کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد انہیں قائل کیا گیا کہ وہ اعتماد سے ڈان کے ساتھ ان تجربات کو شیئر کریں جس میں ان پر دباؤ ڈالا جارہا کہ وہ ضلع جامشورو میں اپنی زمین کو سپرہائی وے سے دور تک پھیلی ہوئیں ہاؤسنگ کمیونٹیز کے سپرد کردیں۔
انور برفت کہتے ہیں کہ 'اگر ہمارے سردار کو پتہ چلا کہ ہم نے اس حوالے سے کسی سے بات کی ہے تو پولیس ہم پر تشدد کرے گی اور لاک اپ میں ڈال دے گی'۔
مذکورہ شخص گوٹھ کے رہائشیوں کے اس گروپ میں شامل تھے جو صفورا گوٹھ چورنگی کے قریب ایک ریسٹورنٹ پر ڈان کے ساتھ معلومات شیئر کرنے پر راضی ہوئے تھے۔
جیسا کہ اس سے قبل کی تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ گزشتہ کچھ برسوں سے ضلع ملیر میں مقامی سندھی اور بلوچ برادری بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کے لیے ان کی زمینیں 'بیچنے' میں مضبوط ہاتھ رکھتی تھیں، انہیں دو مختلف انداز کے حملوں کے ذریعے سختی سے پریشان کیا گیا۔
ایک جانب اُس وقت ایس ایس پی راؤ انوار کی سرپرستی میں ملیر پولیس گوٹھوں پر چھاپے مارتی تھی اور مقامی لوگوں کو جھوٹے دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کرلیا جاتا تھا جبکہ دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کے افسر، جو ایک ریٹائر کرنل بھی ہیں، مسلسل انہیں دھمکیاں دیتے اور ڈراتے تھے۔
علاوہ ازیں کراچی کے توحید کمرشل ایریا میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس بحریہ ٹاؤن کی ناجائز زمین کے لیے رجسٹریشن فارم ایسے فروخت کر رہے تھے جیسے کوئی گرم کیک ہو۔