یہ وجوہات اور عارضے درج ذیل ہیں۔
ڈپریشن اور ذہنی تشویش
ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کے لیے استعمال ہونے والی ادویات ہی نہیں بلکہ یہ امراض خود بھی مردوں میں اسپرم کاﺅنٹ میں کمی کا باعث بنتے ہیں، جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ڈیوائسز کی ریڈی ایشن کا اثر
متعدد تحقیقی رپورٹس میں موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن کا اسپرم کاﺅنٹ پر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 2014 میں سینٹرل یورپین جرنل آف یورولوجی میں شائع ای کتحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد موبائل فون پتلون کی فرنٹ جیب میں رکھتے ہیں، ان میں اسپرم کاﺅنٹ میں نمایں کمی آتی ہے۔ اسی طرح 2015 میں انٹرنیشنل جرنل آف فرٹیلیٹی اینڈ سٹرئیلٹی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موبائل فون ریڈی ایشن سے محض ایک گھنٹے میں اسپرم کا معیار متاثر ہوسکتا ہے جبکہ اسپرم ڈی این اے بکھیرنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
تنگ زیرجامے
ہارورڈ یونیورسٹی کی 2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ تنگ زیر جامہ کا استعمال اسپرم کاﺅنٹ میں کمی کا باعث بنتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے، اس کی وجہ اس حصے کا جسمانی درجہ حرارت بڑھ جانا ہے، تحقیق کے مطابق ایسے زیرجاموں کا استعمال ایسے ہارمونز کو متحرک کرتا ہے جو اسپریم بنانے کے عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
تمباکو نوشی
منشیات، الکحل اور تمباکو نوشی کی عادت سے متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور ان میں ایک بانجھ پن بھی ہے۔ 2016 کی ایک برازیلین تحقیق میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد کے اسپرم کے نمونوں میں ڈی این اے بکھیرے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
موٹاپا
جریدے جرنل Andrologia میں شائع 2017 کی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے، کیونکہ اس سے اسپرم کاﺅنٹ اور حرکت پذیری کی سطح کم ہوتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی
کسی بھی قسم کے وٹامن کی کمی سے مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر وٹامن ڈی بانجھ پن کی روک تھام کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ جرنل ہومین ری پروڈکشن میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ اسپرم کاﺅنٹ اور حرکت پذیری میں کمی ہونا ہے۔
فاسٹ فوڈ کا شوق
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے اور بانجھ پن سے ہٹ کر یہ erectile dysfunctionجیسے مرض کا باعث بھی سکتی ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ مغربی طرز غذا کے نتیجے میں مردوں کو اسپرم کے مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
نیند کی کمی
رواں سال جون میں نیدرلینڈ کی آراہوس یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ اگر مرد حضرات بچوں کے خواہشمند ہیں تو انہیں بستر پر رات ساڑھے 10 بجے تک لیٹ جانا چاہیے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد جلد سونے کے لیے لیٹ جاتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ رات ساڑھے 11 بجے یا اس کے بعد سونے والے افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی جسمانی مدافعتی نظام کو زیادہ متحرک کردیتی ہے جو اسپرم کے معیار پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ مردوں پر جسمانی اور نفسیاتی دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے بھی شادی کے بعد بچوں کی پیدائش کے امکانات متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج موجودہ عہد کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں جب متعدد افراد رات گئے تک ٹیلیویڑن یا اسمارٹ فونز میں مصروف رہتے ہیں۔
مخصوص ادویات
کلیو لینڈ کلینک کے مطابق مثانے بڑھ جانے اور بالوں کے گرنے سے بچنے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات سے بھی اسپرم کاﺅنٹ متاثر ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کے لیے استعمال ہونے والی ادویات سے بھی یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے ، کینسر کیمو تھراپی کی مختلف ادویات بھی بانجھ پن کا باعث بن جاتی ہیں۔
زہریلا مواد
ماحول میں زہریلے مواد جیسے کیڑے مار ادویات یا بھاری دھاتوں کے نتیجے میں بھی اسپرم کاﺅنٹ متاثر ہوتا ہے، 2018 میں جریدے کرنٹ یورولوجی رپورٹس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ماحول میں زہریلے اثرات اسپرم کے مختلف افعال کو نقصان پہنچاتے ہیں۔