پاکستان میں بچوں کے لیے خصوصی ٹی وی پروگرام کیوں نہیں بنتے؟
’بچوں کے لیے ٹی وی پروگرامز بنانا دنیا کا مشکل ترین کام ہے‘، یہ جملہ تھا فاروق قیصر کا جنہوں نے مجھے ایک شام فون پر بات کرتے ہوئے کہا۔ قیصر کو اگر آپ نہیں جانتے تو ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ یہی وہ صاحب ہیں جنہوں نے انکل سرگم، مائی مصیبتے اور رولا جیسے پروگرام بنائے، صرف یہی نہیں بلکہ وہ دیگر ان پپٹس کے میزبان بھی رہے ہیں جو 3 دہائیوں پہلے پاپ کلچر کی علامت بن گئے تھے۔
وہ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ ایک ایسا کام ہے جس میں بڑوں کو ایک بچے کے ذہن اور خیالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے معقول فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔‘ یہ کام اپنے جوتے کے سائز کے مقابلے میں 5 گنا چھوٹے رنگ برنگے جوتے میں پیر ڈالنا جیسا ہی ہے۔
قیصر کہتے ہیں کہ ’پھر ان پروگراموں کو کارآمد بنانے کا تو معاملہ ہی الگ ہے اور یہ کام 70 کی دہائی کے مقابلے میں آج اور بھی زیادہ مشکل بن چکا ہے۔‘
انکل سرگرم پہلی بار پی ٹی وی پر بچوں کے ایک پروگرام کلیاں میں جلوہ گر ہوئے تھے، پھر برسوں بعد انہوں نے ڈان نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام سیاسی کلیاں میں اپنی توجہ کا مرکز بالغین کو بنایا۔ آج انکل سرگرم بیتے وقت کی بچی کچھی نشانی اور سادہ اور کم کمرشل دور کی یاددہانی ہیں۔