دنیا

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ عملی اقدام اٹھائے، ملیحہ لودھی

پاکستانی مندوب کاکہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پرہے اور یہ صورتحل کسی بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے 'غیر قانونی' الحاق کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے بیان بازی کے بجائے عملی اقدام اٹھائے اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل کرائے جس کے تحت کشمیریوں سے ان کے حق خودارادیت کا فیصلہ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

امریکی ٹیلی وژن کنسورشیئم نیوز کو ایک انٹرویو میں انہوں نے مقبوضہ وادی کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا،جہاں لوگ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بھارتی فوج کے ظالمانہ محاصرے میں شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا کو کسی بڑے بحران سے بچانے کے لیے اقدامات کریں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے خاتمے کیلئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہنگامی مہم کا آغاز

انہوں نے کہا کہ 'مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو کچھ ہوا وہ یقینی طور پر ایک فلیش پوائنٹ ہے'۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران کے حوالے سے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر حکام کے بیانات کا بھی ذکر کیا جن میں تنازع کشمیر کو پاک بھارت مذاکرات، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی ادارے کے منشور کے تحت حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں لفظوں کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور بھار ت کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر ہے اور یہ صورت حال کسی بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی بہتر صورتحال کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

انہوں نے کہا کہ 'مسئلے کے حل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی دیرینہ ذمہ داریاں ہیں جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے فوری ذمہ داریاں بھی ادا کرنا ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے بجاطور پر بار بار متنبہ کیا ہے کہ کشمیر کی صورت حال کسی بڑے بحران میں بدل سکتی ہے، سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ یہ ایک بڑی خطرناک صورت حال ہے'۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کے کردار کے حوالے سے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ان کی کشمیر تنازع پر ثالثی کی پیش کش کو بھارت مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج ہم کہاں کھڑے ہیں، بھارت پاکستان سے بات کرنے سے انکار کرتا ہے، بھارت ثالث کو بھی قبول نہیں کرنا چاہتا بھلے ہی وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا پھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ہی کیوں نہ ہوں، بھارت انسانی حقوق کے وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، یہ حقیقت میں صرف ان کی نا، نا اور نا ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ڈاکٹروں نے مقبوضہ کشمیر جانے کیلئے بھارت سے ویزا مانگ لیا

کشمیر کے معاملے پر ہر آپشن پر عمل کرنے کے پاک فوج کے بیان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ ان بیانات کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ تنہا نہیں ہیں، اور ان کا تحفظ کرتے رہیں گے اور ان کے حق میں بولتے رہیں گے اور تمام سفارتی و سیاسی آپشنز پر پاکستان عمل کرے گا اور ایسا کر بھی رہا ہے'۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری تنازع کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'اسلام آباد اس طرح کا کوئی تنازع نہیں دیکھنا چاہتا، پاکستان ایک ذمہ دار جوہری قوت کا حامل ملک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اسی لیے بین الاقوامی برادری پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس بڑے بحران میں مداخلت کریں، ہم بڑا بحران نہیں دیکھنا چاہتے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بحرانی صورت حال ہے جس کی وجہ سے وہاں کے عوام کی روز مرہ کی زندگی متاثر ہورہی ہے اور یہ معاملہ ان کے ہاتھ سے نکلنے سے قبل نہایت ضروری ہے کہ عالمی برادری کسی بڑے بحران سے بچنے کی تدابیر اپنائے'۔