بھارت کے ناکام خلائی مشن کی باقیات کہاں گئیں؟
بھارت کی جانب سے 22 جولائی کو بھجوایا گیا مشن 20 اگست کو چاند کی مدار میں پہنچ گیا تھا تاہم یہ مشن اپنی آخری منزل سے محض سوا 2 کلو میٹر کی دوری پر ناکامی سے دوچار ہو گیا تھا۔
بھارت کا خلائی مشن 22 دن تک زمین کے مدار میں تھا اور 14 اگست کو اس مشن نے چاند کے مدار کی جانب سفر شروع کیا تھا اور 20 اگست تک ’چندریان ٹو‘ چاند کے مدار میں داخل ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کا چاند پر پہنچنے کا مشن ایک مرتبہ پھر ناکام
ریسرچ ادارے کی جانب سے چاند کی سطح پر پہنچنے کی براہِ راست نشریات جاری تھیں، جس میں دیکھا گیا تھا کہ جب کنٹرول اسٹیشن کو وکرم کی جانب سے سگنلز موصول ہونا رک گئے تو سائنسدان یک دم پریشان نظر آئے اور پورے کمرے میں سناٹا چھا گیا۔
بد قسمتی سے لینڈر وکرم کا مطلوبہ منزل تک پہنچنے سے محض 2 اعشایہ ایک کلو میٹر کے فاصلے اور مقررہ وقت سے 45 منٹ قبل بھارتی خلائی ادارے سے رابطہ منقطع ہوگیا اور اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا۔
لینڈر وکرم کے اپنی منزل تک نہ پہنچنے اور اس کا رابطہ بھارتی خلائی ادارے سے نہ ہوپانے پر خلائی ادارے کے سربراہ کے سیون جذباتی ہوکر رو پڑے تھے۔
تاہم اتوار کو اس خلائی مشن کی باقیات کی چاند کی سطح پر موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور اس سے رابطہ قائم کرنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت چاند کی جانب دوسری بار مشن بھیجنے میں کامیاب
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق انڈین اسپیس اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن کے چیئرمین کے سیوان کے مطابق کیمروں سے مشن کے آربیٹر کی چاند کی سطح پر موجودگی کا پتہ چلا ہے اور یہ ایک مشکل لینڈنگ رہی ہو گی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس خلائی مشن کو چاند کے ایک دن کی مناسبت سے تیار کیا گیا تھا جو زمین کے 14دن کے برابر بنتا ہے اور صحیح طریقوں پر عملدرآمد کی بدولت یہ اب بھی توانائی پیدا کرنے اور سولر پینل کی مدد سے بیٹری چارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم اس مشن سے منسلک ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات کے امکانات انتہائی کم ہیں۔