ایل او سی پر جارحیت، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب
پاکستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرا دیا۔
واضح رہے کہ 6 ستمبر کو ایل او سی کے کھوئی رٹہ سیکٹر میں مقبوضہ جموں کشمیر کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے نکالی گئی پرامن ریلی پر بھارتی فورسز نے فائرنگ کردی تھی۔
مزیدپڑھیں: ایل او سی پر اشتعال انگیزی، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی
جس کے نتیجے میں 35 سالہ افتخار، 20 سالہ راحیل، 20 سالہ فرحان اور عدیل زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے پر ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور پاکستان کی طرف سے سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی قابض افواج مسلسل ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور شہری آبادی کو آرٹلری فائر، مارٹر گولوں اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے۔
ٰیہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ، 2 شہری جاں بحق
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی مسلسل خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں اور یہ خلاف ورزیاں کسی بھی تزویراتی غلطی کا باعث بن سکتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کو اپنی مسلح افواج کو جنگ بندی کا احترام کرنے کا کہا اور ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر امن کو بحال رکھنے کا پابند بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت، اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں میں موجود مینڈیٹ کے مطابق کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔
خیال رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر کے حوالے سے بھارت کے یک طرفہ اقدام کے بعد ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
مزیدپڑھیں: ایل او سی: بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے لڑکا جاں بحق، بہن شدید زخمی
بھارتی فوج ایل او سی پر جدید ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے جبکہ گزشتہ ماہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے شہری آبادی کو کلسٹر بموں سے بھی نشانہ بنایا تھا۔