مودی جی! وکرم کی جگہ اکرم بھیجیں
بھارت کو چاہیے کہ اپنا ذاتی چاند بناکر خلا میں بھیج دے جو اتنے فاصلے پر جہاں پہنچتے پہنچتےکوئی بھارتی وکرم ہانپ نہ جائے.
بھارت کے راگ کی طرح اس کے گانے بھی مشہور ہیں۔ ایسا ہی ایک گانا ہے ‘چلو دلدار چلو، چاند کے پار چلو، ہم ہیں تیار چلو ٹیوں ٹیوں ٹیوں‘ فلم ‘پاکیزہ’ کا یہ گانا ہیرو ہیروئن نے اتنی پاکیزگی سے فلمایا ہے کہ سمجھ میں نہیں آتا انہیں چاند کے پار کا سَناٹا کیوں درکار ہے؟
اتنی مہذب اور پاک پوِتر ملاقاتیں تو وہ دہلی کے چاندنی چوک پر بھی کرسکتے تھے۔ جو دوسری بات ہمارے لیے ناقابلِ فہم رہی وہ یہ کہ آخر وہ چاند کے پار کیوں جانا چاہتے ہیں، چاند پر کیوں نہیں؟ شاید انہوں نے سوچا ہوگا ‘کچھ نیا کر۔‘ غالباً اسی سوچ کے تحت اور اس گانے سے متاثر ہوکر بھارت نے چاند کے ’اُلّی‘ طرف جانے کی ٹھانی۔ یعنی چاند کے اُس رُخ پر جو ہماری نگاہوں سے اوجھل رہتا ہے اور جسے فلکیات کی اصطلاح میں چاند کا قطب جنوب کہتے ہیں اور اس کیفیت کو ‘ٹائیڈل لاک‘ کا نام دیا گیا ہے۔