’بھارتی خلائی مشن کی ناکامی کا ذمہ دار کون، آئی ایس آئی؟’
بھارت کی جانب سے چاند پر بھیجا گیا دوسرا مشن ’چندریان ٹو‘ بھی ناکام ہوگیا اور اس کی لینڈر مشین چاند کی زمین پر اترنے سے قبل ہی لاپتہ ہوگئی۔
بھارتی خلائی ادارے ’اسرو‘ نے تصدیق کی کہ لینڈر مشین اپنی منزل پر پہنچنے سے قبل لاپتہ ہوگئی اور اس کا زمین سے رابطہ منقطع ہوگیا، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مشین کا رابطہ کیوں منقطع ہوا اور اب وہ کہاں ہے؟
بھارتی خلائی مشن کی دوسری بار ناکامی پر جہاں دنیا بھر سے سیاستدانوں، سائنسدانوں اور اہم شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، وہیں پاکستانی شخصیات نے بھی اس پر اپنا رد عمل دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بھی ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
آصف غفور نے ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی کی تصدیق ہونے کے چند لمحات بعد ہی ٹوئیٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی خلائی ادارے ’اسرو‘ کو طنزیہ شاباشی دی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا چاند پر پہنچنے کا مشن ایک مرتبہ پھر ناکام
آصف غفور نے ’چندریان ٹو‘ کی ناکامی کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ اب اس کی ناکامی کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے گا؟
انہوں نے سوالیہ انداز میں خود ہی طنزیہ جواب دیا اور لکھا کہ ’پابندیوں میں قید مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کو؟ بھارت کے مسلمانوں اور اقلیتوں کو؟ بھارت میں ہندو توا کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے افراد کو’ یا پھر پاکستان کے خفیہ ادارے ’آئی ایس آئی کو؟
انہوں نے بھارت پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ہندوتوا انہیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا، اس لیے چاند کو رہنے دیں۔
انہوں نے ’ایک اور ویر چکرا‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایک اور جھوٹی کہانی اور دعووں کا جواب دیکھتے ہیں۔
بھارتی خلائی مشن کی ناکامی پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے والے افراد میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی شامل ہیں، جنہوں نے اس معاملے پر سلسلہ وار ٹوئٹ کیں۔
ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ ناکام بھارتی خلائی مشن کو ناکام کہنے پر انہیں بھارتی افراد آن لائن ٹرول کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ایسے افراد کے لیے لکھا کہ ’بھائی ہم نے کہا تھا کہ 900 کروڑ لگاؤ ان نالائقوں پر؟ اب صبر کرو اور سونے کی کوشش کرو۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ہندوستان کو مشورہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے چندریان جیسے مشن بنانے یا ابھی نندن جیسوں کو لائن آف کنٹرول پار چائے پینے بھیجنے جیسے منصوبوں پر پیسہ لٹانےکی بجائے اپنے لوگوں کوغربت سے باہر نکالنے پر پیسے لگائیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کشمیر بھارت کا ایک اور چندریان ہو گا اور قیمت چندریان سے کئی گنا زیادہ ہوگی۔
مزید پڑھیں: مشن ناکام ہونے پر بھارتی خلائی ادارے کے سربراہ رو پڑے
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے چندریان ٹو کی ناکامی کو بھارت کی 6 ستمبر 1965 کی جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست سے جوڑا اور لکھا کہ تاریخ نے ایک بار پھر خود کو دہرایا۔
فیصل جاوید خان نے لکھا کہ 6 ستمبر 1965 کو بھارت جنگ ہارا اور 6 ستمبر 2019 کو چندریان ٹو ناکام ہوا۔
انہوں نے بھی ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ بھارت میں بڑے دفاتر میں چھوٹے لوگ بیٹھے ہیں اور انہوں نے ٹوائلیٹ بنانے کے بجائے چاند پر جانےکے لیے پیسے خرچ کیے۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ بھارت کشمیر میں مظالم ڈھالنے کے لیے بھی پیسے خرچ کر رہا ہے، لیکن ایک دن مقبوضہ کشمیر آزاد ہوگا۔
بھارتی خلائی مشن کی ناکامی پر جہاں میجر جنرل آصف غفور، فواد چوہدری اور فیصل جاوید خان جیسی شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، وہیں سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی خلائی مشن کے ناکام ہونے پر عالمی میڈیا کا رد عمل
حکومتی وزیر اور سینیٹر کے بر عکس ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے بھارت کے خلائی مشن کی ناکامی پر منفرد رد عمل دیا اور ساتھ ہی پاکستان اور عوام کو ٹیکنالوجی کی دنیا میں آگے آنے کے لیے بھی کہا۔
عطاء الرحمٰن نے لکھا کہ چندریان ٹو کی ناکامی پر اس طرح تنقید کرنا غلط بات ہے، یہ بھی اب تک کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے اعتراف کیا کہ پاکستان اس حوالے سے بہت پیچھے ہے اور ہمیں بھارت کی ناکامی پر خوش ہونے کے بجائے سائنس و ٹیکنالوجی میں سرمایہ کرنے کی ضرورت ہے۔
صحافی مرتضیٰ سولنگی نے بھی چندریان ٹو کی ناکامی پر تنقید کرنے والوں کے رد عمل کو غلط قرار دیا۔
مرتضیٰ سولنگی نے فواد چوہدری اور فیصل جاوید خان کے کمنٹس پر کہا کہ اگر وہ چندریان ٹو کی ناکامی پر اچھے تبصرے نہیں کر سکتے تھے تو انہیں خاموش رہنا چاہیے تھا، ہارے ہوئے بچوں کی طرح بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ بحرحال وہ دونوں ریاست پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
سماجی رہنما حسان نیازی نے بھی بھارتی خلائی مشن پر تنقید کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ کم سے وہ سائنس و ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری تو کر رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ہم اس وقت ایسے منصوبوں پر سرمایہ کاری کریں گے جب ’ڈی ایچ اے چاند‘ کی ضرورت ہوگی۔