دنیا

برطانیہ کے ایوانِ بالا میں بریگزٹ میں ’توسیع‘ کا بل منظور

ایوان سے منظور شدہ بل ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا، رپورٹ
|

لندن: برطانیہ کے ایوانِ بالا نے وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ میں تاخیر کرنے پر مجبور کرنے کے لیے قانون کو حتمی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کے لیے نیا دھچکا ہے، مذکورہ مسودہ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کی منظوری کے بعد قانون بن جائے گا۔

اس قانون کے مطابق اگر برطانوی وزیر اعظم یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدہ کرنے میں ناکام ہوگئے تو یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کی حالیہ حتمی مدت 31 اکتوبر سے آگے بڑھا دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘بریگزٹ میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کھائی میں گر کر مر جاؤں‘

یاد رہے کہ بورس جانسن کہہ چکے ہیں کہ ’بریگزٹ کی مدت میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کہ کھائی میں گر کر مر جاؤں‘۔

اس کے علاوہ وہ قبل از وقت عام انتخابات بھی کروانے کے خواہشمند ہیں تاکہ ہورپی یونین کے ساتھ معاہدہ ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں بھی برطانیہ کو یورپی یونین سے خارج کرنے کا اختیار حاصل کرلیں۔

اس سے قبل برطانوی وزیراعظم اسکاٹ لینڈ کے مچھیروں میں مہم چلاتے ہوئے نظر آئے جہاں سے 2016 میں بریگزٹ کی بھرپور تائید سامنے آئی تھی۔

بورس جانسن کو ایک کامیابی اس وقت حاصل ہوئی تھی جب ان کے پارلیمنٹ معطل کرنے کے فیصلے کو قانونی طور چیلنج کیے جانے کو لندن ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کوئی اگر مگر نہیں، بریگزٹ 31 اکتوبر کو ہوگا، بورس جانسن

تاہم عدالت نے اس کیس کو سپریم کورٹ میں لے جانے کی اجازت دے دی تھی جس کی سماعت 17 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی ایک چھوٹے گروپ کے ساتھ مل کر ایسی حکمتِ عملی تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس کے نتیجے میں بورس جانسن کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی چارہ نہ بچے۔

واضح رہے کہ بورس جانسن کو پارلیمنٹ میں دوسری بار شکست سے دوچار ہونا پڑا جب حکمراں کنزرویٹو پارٹی کے کچھ باغی ارکان اور حزب اختلاف نے قانون منظور کیا تھا جس کے تحت وزیراعظم بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار نہیں کرسکیں گے۔

دارالعوام میں بریگزٹ کی حمایت میں 299 جبکہ معاہدے کے بغیر بریگزٹ کے خلاف 327 ووٹ ملے تھے۔