پاکستان نے بھارتی صدر کو فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا
پاکستان نے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ بھارت کے صدر نے 8 تاریخ کو آئس لینڈ جانا تھا اور اس کے لیے بھارت نے پاکستان سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی۔
تاہم پاکستان نے بھارتی صدر کے طیارے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔
اس حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی کہ پاکستان نے بھارتی درخواست کو مسترد کردیا۔
وزیرخارجہ نے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بہت محتاط اور معقول طریقے سے بھارت کے ساتھ کشمیر کا معاملہ اٹھایا اور تحمل سے کام لیا لیکن ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی پر اڑا ہوا ہے، جس کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ بھارت کے صدر کی پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
مزید پڑھیں: پاک-بھارت کشیدگی، کمرشل فلائٹس کیلئے پاکستان کی فضائی حدود بند
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں وزیر اعظم عمران خان نے منظوری دے دی، بھارت کے صدر نے درخواست کی تھی کہ آئس لینڈ جانے کے لیے پاکستان اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے، تاہم ان حالات میں جہاں وہ ٹس سے مس نہیں ہورہے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو نہیں ہٹا رہے لوگوں کو بنیادی سہولیات نہیں دے رہے تو ایسے میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کے اس اقدام کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا اور ساتھ ہی بھارت سے دوطرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کردیے تھے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ثقافتی سطح پر بھی تمام رابطے منقطع کرتے ہوئے فضائی حدود کی بندش پر بھی غور شروع کردیا تھا۔
فضائی حدود کی بندش پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش ایک آپشن ہے جس کے فوائد اور نقصانات پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: کرفیو کے خاتمے کیلئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہنگامی مہم کا آغاز
واضح رہے کہ رواں سال 26 فروری کو بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود کو بند کردیا تھا اور اسے 16 جولائی کو کھولا گیا تھا۔
اگر پاکستان کی جانب سے بھارت کے لیے فضائی حدود کو مکمل طور پر بند کردیا جائے تو اس سے بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔
طویل پروازیں
بھارت سے جو طیارے پاکستانی حدود سے گزرتے ہیں، ان پر اس پابندی کے نتیجے میں فلائٹ کا دورانیہ کم از کم 70 سے 80 منٹ تک اضافہ ہوجائے گا۔
پاکستان اگر بھارت کے لیے فضائی حدود بند کردیتا ہے تو شمالی بھارت جیسے دہلی، لکھنو، جے پور، چندی گڑھ اور امرتسر سے پرواز کرنے والے طیارے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ ان کو جنوب میں گجرات یا مہاراشٹر جاکر بحیرہ عرب سے گزر کر یورپ، شمالی امریکا یا مغربی ایشیا کا رخ کرنا ہوگا۔
ایندھن زیادہ خرچ ہوگا
فروری میں لگائی جانے والی پابندی کے بعد ایئر انڈیا کی دہلی سے شکاگو تک نان اسٹاپ پرواز کو ایندھن بھروانے کے لیے یورپ میں رکنا پڑرہا تھا اور ہر ری فیولنگ پر اوسطاً 50 لاکھ روپے کا خرچہ ہوتا تھا۔
مزید پڑھیں: ’بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے‘
اسی طرح ایک اور فضائی کمپنی انڈی گو کی دہلی سے استنبول تک نان اسٹاپ پرواز کو دوحہ میں ری فیولنگ کے لیے رکنا پڑتا تھا جبکہ اسپیس جیٹ نے دہلی سے کابل کا روٹ ہی ختم کردیا تھا۔
مالی نقصانات
بھارتی فضائی کمپنیوں کو پاکستانی پابندی کے نتیجے میں پرواز کا دورانیہ بڑھنے اور زیادہ ایندھن جلانا پڑتا تھا اور اس کے نتیجے میں فروری سے جولائی کے دوران ان کمپنیوں کو کم از کم 7 ارب بھارتی روپے (لگ بھگ ساڑھے 15 ارب پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا تھا اور سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ائیر انڈیا کو کرنا پڑا۔
اسی طرح مسافروں کے لیے ٹکٹ بھی زیادہ مہنگا ہوگیا کیونکہ کمپنیوں نے اپنا نقصان کا کافی بڑا حصہ ان کی جانب منتقل کردیا۔
اب اگر پاکستانی فضائی حدود بند کی جاتی ہے تو اس سے بھارت کے نقصان کا اندازہ اس کے دورانیے سے ہوگا مگر وہ بھی یقیناً اربوں روپے ضرور ہوگا۔