’میرا خواب ہے میرے بچے سی ایس ایس کریں اور بڑے افسر بنیں‘
بھلے ہی اسے صنفِ نازک پکارا جائے یا پھر صنفی امتیاز کا نشانہ بنایا جائے، لیکن تاریخ گواہ ہے عورت ہمیشہ سے محنت، مشقت اور جدوجہد کی علامت بنی ہوئی ہے۔
وہ جنگوں کے میدانوں اور جاگیر یا سرمائے ہتھیانے کی چالوں میں زیادہ نظر نہیں آتی، بلکہ اس کے برعکس وہ فطرت سے محبت اور دھرتی سے وفا نبھاتے ملتی ہے۔ اس نے ہمیشہ بانٹ کر کھایا اور کھلایا ہے۔ جب بھی اور جتنا بھی موقع ملا وہ سماج میں مثبت رویوں اور تبدیلیوں کو بدلنے کے لیے آگے بڑھیں۔
یہ تحریر دراصل آپ کو ایک ایسی ہی خاتون سے آشنا کروانے کی کاوش ہے جس نے عملی میدان میں اتر کر اپنے علاقے میں شعور اور آگہی کے دیپ جلانے کی ٹھانی ہے۔
ضلع لاڑکانہ کے دیہی علاقے پیارو مگسی سے تعلق رکھنے والی نصرت بانو سے ملاقات یورپی یونین اور سندھ حکومت کے اشتراکی معاشی منصوبے ’سندھ یونین کونسل اور کمیونٹی اکنامک اسٹرینتھ سپورٹ پروگرام‘ (سکسز) میں ہوئی۔ اس منصوبے کے تحت یونین کی سطح پر خواتین کو آگے لانے اور غربت کو کم کرنے کا موقع دیا جارہا ہے۔ نصرت کو پورا یقین ہے کہ محنت ہی ان کی زندگی میں تبدیلی لائے گی۔ وہ کہتی ہیں کہ، ’میرا خواب ہے میرے بچے سی ایس ایس کریں اور بڑے افسر بنیں۔‘
شکر ہے کہ نصرت نے پانچ جماعتیں پڑھ لیں تھی جس کی بدولت آج وہ اپنے محلے کی پہلی کمیونٹی افسر اور منیجر ہیں۔