بھارت: کشمیری سیاسی کارکن شہلا راشد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بیانات دینے اور وہاں کی صورت حال سے سوشل میڈیا میں آگاہ کرنے پر مشہور سیاسی کارکن شہلا راشد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کردیا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے شہلا راشد کے خلاف مقدمہ درج کردیا ہے۔
کشمیری سیاسی کارکن شہلا راشد کے خلاف بغاوت، کشیدگی کے لیے اکسانے، نقص امن کے حوالے سے بھارت کے آئین کی دفعات 124 اے، 153، 154اور 505 کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔
شہلا راشد نے بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہریوں کو بلاامتیاز گرفتار کرنے، لاک ڈاؤن، مواصلات کے ذرائع معطل کرنے سمیت دیگر مسائل پر ٹویٹر میں آواز بلند کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کا یکطرفہ اقدام ہے، او آئی سی
انہوں نے کہا تھا کہ نریندرا مودی کی قیادت میں بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی چھتری تلے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں جس کے بعد ان کے خلاف مہم شروع کی گئی تھی۔
شہلا راشد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے ثبوت دینے کو تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے شہلا راشد کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دیا تھا جس کے بعد ان پر مقبوضہ کشمیر کے امن کو برباد کرنے کے لیے جعلی خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل الیکھ الوک سری واستوا نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرنے پر شہلا راشد کے خلاف کریمنل رپورٹ بھی درج کرادی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:'مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ریاست ہونے پر ختم کی گئی'
انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ شہلا راشد کو بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلانے پر گرفتار کیا جائے۔
شہلا راشد کا ردعمل
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں شہلا راشد نے کہا کہ مجھے میڈیا کے ذریعے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کی خبر ملی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھانے پر درج کیا گیا ہے۔
شہلا راشد نے کہا کہ 'ایف آئی آر گمراہ کن، سیاسی بنیادوں پر اور مجھے خاموش کرانے کے لیے بھونڈی کوشش ہے'۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 'میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف آئینی پٹیشن میں مدعی ہوں اور ہماری پٹیشن سپریم کورٹ میں ہے جو اس آرٹیکل کی بحالی کے لیے مضبوط کیس ہے'۔
مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج
کشمیری سیاسی کارکن کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنی ٹویٹس میں واضح کیا ہے کہ یہ معلومات ریاست میں موجود لوگوں سے موصول ہوئی ہیں جہاں ایسی صورت حال ہے کہ رپورٹرز کو میڈیا، سوشل میڈیا کو رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں، ٹیلی فون اور مواصلاتی ذرائع معطل ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایسی صورت حال میں ضروری تھا کہ بھارت کے دیگر حصوں کو آگاہ کیا جائے کہ وہاں کیا ہورہا ہے اور میں بحیثیت سیاسی کارکن اپنا کام کررہی تھی’۔
شہلاراشد نے کہا کہ 'میں ہر ایک سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ ان کے حقوق کی بحالی کے لیے یک جہتی کے طور پر کھڑے ہوں'۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام کشمیری قیادت کو گرفتار کرلیا تھا۔
بھارتی حکومت کے اس اقدام کے خلاف بھارت کے اندر بھی شدید مخالفت کی گئی تھی جبکہ اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں تشویش کا اظہار کیا گیاتھا اور اسی حوالے سے پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر رسمی اجلاس بھی ہوا تھا۔