پاکستان

صلاح الدین ہلاکت کیس: جوڈیشل انکوائری کا حکم، ڈی پی او معطل

آئی جی پنجاب نے ڈی پی او رحیم یار خان کو ان کے عہدے سے برطرف کرکے اسپیشل ڈیوٹی افسر تعینات کردیا۔

لاہور: وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے صلاح الدین کی پولیس حراست میں ہلاکت کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ پیش رفت میں انسپکٹر جنرل آف پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے ڈی پی او رحیم یار خان عمر فاروق سلامت کو معطل کرکے اسپیشل ڈیوٹی پر افسر تعینات کردیا جبکہ انویسٹی گیشن سپرنٹنڈنٹ آف پولیس حبیب اللہ خان کو ڈی پی او کا اضافی چارج دے دیا گیا۔

اے ٹی ایم مشین توڑنے کے کیس میں گرفتار صلاح الدین ایوبی کو پولیس حراست میں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بناکر ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد سخت تنقید کے پیش نظر جوڈیشل انکوائری کے احکامات سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: پولیس نے صلاح الدین ایوبی کو تشدد کا نشانہ بنایا، والد کا دعویٰ

واضح رہے کہ آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران 'عجیب حرکتیں' کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے اور بعد ازاں دوران حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد محمد افضال کی درخواست پر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمود الحسن، تفتیشی افسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) مطلوب حسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

صلاح الدین ایوبی کے والد نے الزام لگایا کہ رحیم یار خان سٹی اے ڈویژن پولیس نے ان کے بیٹے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 411، 427، 454 اور 380 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص کو فیصل آباد میں ایک اے ٹی ایم کو توڑنے کے بعد اس میں سے مبینہ طور پر کارڈ چوری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

تاہم اسی دوران اس شخص نے بوتھ کے کنارے پر لگے کیمرے اور اے ٹی ایم مشین میں نصب کیمرے کو دیکھتے ہوئے اس کے سامنے عجیب حرکتیں بھی کی تھیں۔

بعد ازاں جمعہ کو یہ شخص رحیم یار خان میں شاہی روڈ پر قائم حبیب بینک لمیٹڈ کے اے ٹی ایم بوتھ میں داخل ہوا اور جب وہ مشین کے بیرونی حصے کو توڑنے میں مصروف تھا تب ہی اسے دیگر صارفین کی جانب سے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا۔

مالی کی زیر حراست موت، ایس پی برطرف

دریں اثنا آئی جی پنجاب نے ایس پی انویسٹی گیشن لاہور، کینٹ محمد عاصم کو زیر حراست مالی محمد علی کی ہلاکت کے معاملے پر برطرف کردیا۔

ان پر کیس میں نارتھ کینٹ تھانے کے 6 دیگر پولیس حکام کے ہمراہ کیس میں غفلت برتنے کا الزام عائد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس حراست میں اے ٹی ایم کارڈ چور کی ہلاکت، مقدمے میں ایس ایچ او نامزد

28 اگست کو پیش آنے والے واقعے میں دیگر 6 حکام کو پہلے ہی معطل کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ محمد علی کو غیر قانونی طور پر سب انسپکٹر ذیشان اور 4 کانسٹیبلز نے نجی سیل میں قید کیا تھا جہاں اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں اسے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا۔