پاکستان

گیس ڈیولپمنٹ انفرااسٹرکچر کیس: حکومت نے جلد سماعت کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جی آئی ڈی سی سے متعلق مقدمات 2017 سے زیر التوا ہیں، ان کی جلد سماعت کی جائے
|

وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں گیس ڈیولپمنٹ انفرااسٹرکچر سیس (جی آئی ڈی سی) کیس کی زیر التوا درخواستوں پر فوری سماعتوں کے لیے درخواست دائر کردی۔

سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کی جانب سے گیس انفرااسٹرکچر سے متعلق مقدمات کی فوری سماعت کے لیے دائر درخواست دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گیس انفراسٹرکچرسے متعلق مقدمات 2017 سے زیر التوا ہیں، ان مقدمات کی وجہ سے حکومت کی بہت بڑی آمدنی رکی ہوئی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ جے آئی ڈی سی سے متعلق مقدمات کو سماعت کے لیے جلد مقرر کرے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جی آئی ڈی سی (ترمیمی) آرڈیننس 2019 ختم کرتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور کو سپریم کورٹ میں فوری سماعت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت دی تھی تاکہ معاملے پر قانون اور آئین کے تحت جلد از جلد فیصلہ ہوسکے۔

اس بارے میں ڈان اخبار کی رپورٹ میں معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا تھا کہ اس معاملے پر (6 ستمبر کو) درخواست عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: جی آئی ڈی سی آرڈیننس واپس لیا جانا بد قسمتی ہے، تاجر برادری

جی آئی ڈی سی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں کئی درخواستیں دائر ہیں، جن میں سے ایک درخواست پشاور ہائی کورٹ کے 31 مئی 2017 کے احکامات کے خلاف خیبر پختونخوا کے 499 سی این جی اسٹیشنز کی جانب سے مشترکہ طور پر سینیئر وکیل مخدوم علی خان نے دائر کی تھی۔

درخواست میں سی این جی اسٹیشنز کو ملنے والی گیس پر جی آئی ڈی سی لاگو کرنے اور اسے اکٹھا کرنے کو روکنے کے احکامات کا مطالبہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ جی آئی ڈی سی کا معاملہ اس وقت متنازع ہوا جب حکومت نے گزشتہ ہفتے متنازع آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کے تحت فرٹلائزر، جنرل انڈسٹری، آئی پی پیز، پاور جنریشن، کے الیکٹرک اور سی این جی سیکٹر وغیرہ جیسے بڑے کاروباروں کو 210 ارب روپے کی مالیاتی ایمنسٹی فراہم کی جانی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا گیس انفرااسٹرکچر سرچارج سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جنوری 2012 سے دسمبر 2019 کے درمیان جی آئی ڈی سی پر قانونی جنگ کی وجہ سے پھنسی رقم 417 ارب سے تجاوز کرگئی ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 27 اگست کو صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت صنعتوں سے 420 ارب روپے کے جی آئی ڈی سی تنازع کے حوالے سے تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی۔

آرڈیننس میں بتایا گیا تھا کہ صنعت، فرٹلائزر اور سی این جی کے شعبے 50 فیصد بقایاجات کو 90 روز میں جمع کرواکر مستقبل کے بلوں میں 50 فیصد تک رعایت حاصل کرسکتے ہیں جبکہ انہیں اس حوالے سے عدالتوں میں موجود کیسز بھی ختم کرنے ہوں گے۔