پاکستان

صحافی کے خلاف ’توہین آمیز‘ جملے، شیخ رشید کے لاہور پریس کلب میں بھی داخلے پر پابندی

لاہور پریس کلب نے شیخ رشید کی کوریج پر بھی ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی، اعلامیہ جاری
|

کینسر کے مرض میں مبتلا زیر علاج صحافی سے متعلق ’تضحیک آمیز‘ زبان استعمال کرنے پر وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید پر لاہور پریس کلب میں داخلے پر بھی عارضی پابندی عائد کردی گئی۔

اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’شیخ رشید نے جیو ٹی وی کے صحافی ناصر کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کی توہین کی جو کینسر کے مریض ہیں۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ لاہور پریس کلب کے صدر ذوالفقار علی مہتو، نائب صدر ناصرہ عتیق اور گورننگ باڈی کے دیگر اراکین نے شیخ رشید کے رویے کی شدید مذمت کی۔

مزید پڑھیں: صحافی کےخلاف ’توہین آمیز‘ جملے، شیخ رشید کی پریس کلب داخلے پر پابندی

لاہور پریس کلب کے اعلامیے میں کہا گیا کہ نیشنل پریس کلب کی کال پر اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے لاہور پریس کلب میں شیخ رشید کا داخلہ ایک ہفتے کے لیے بند رہے گا اور ان کی کوریج پر بھی ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد رہے گی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل نیشنل پریس کلب (این پی سی) نے ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید پر پریس کلب میں آمد اور ان کی پریس کانفرنس پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔

این پی سی کے صدر شکیل قرار نے مذکورہ فیصلہ جیو ٹی وی کے صحافی ناصر سے ملاقات کرنے کے بعد لیا تھا جو بینظیر بھٹو راولپنڈی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

زیر علاج صحافی نے شکیل قرار کو آگاہ کیا تھا کہ شیخ رشید نے چند روز قبل ہسپتال کا دورہ کیا اور جب ایک صحافی نے شیخ رشید کو مطلع کیا کہ کینسر میں مبتلا ایک صحافی بھی اسی ہسپتال میں زیر علاج ہیں تو وفاقی وزیر نے توہین آمیز جملے کہے جس سے ناصر کے جذبات مجروح ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا صحافی سمیع ابراہیم کو فون، تھپڑ کے واقعے پر اظہار افسوس

اس سے قبل 24 جون کو نجی چینل 'کے 21' کے پروگرام 'نیوز لائن وِد آفتاب مغیری' میں امتیاز فاران کی جانب سے بطور تجزیہ کار پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے سے متعلق بات کرنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مسرور سیال طیش میں آگئے تھے جس کے بعد پہلے دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پھر پی ٹی آئی رہنما نے سینئر صحافی پر حملہ کیا تھا اور گالیاں بھی دی تھیں۔

سینئر صحافی پر لائیو شو کے دوران تشدد اور گالیاں دینے کے واقعے نے صحافی تنظیموں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شدید مذمت کی تھی اور پریس کلب میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔