سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ بکر پرائز کے لیے نامزد

کینیڈا کی خاتون لکھاری کو ان ناول شائع ہونے سے قبل ہی ایوارڈ کے لیے نامزد کردیا گیا۔

بھارتی نژاد برطانوی لکھاری سلمان رشدی اور کینیڈا کی ناول نگار، تنقید نگار و استاد مارگریٹ ایٹ وڈ کے ناولز کو فکشن ادب میں دیے جانے والے سب سے بڑے ایوارڈ کے لیے نامزد کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سلمان رشدی اور مارگریٹ ایٹ وڈ کے ساتھ مجموعی طور پر 6 ناول نگاروں اور لکھاریوں کے کتابوں کو آنے والے ’مین بکر پرائز ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مارگریٹ ایٹ وڈ کا ناول ابھی شائع ہی نہیں ہوا لیکن اسے بھی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

مارگریٹ ایٹ وڈ کا ناول ’دی ٹیسٹمینٹس‘ رواں ماہ 10 ستمبر کو شائع ہوگا اور یہ ناول ان کے 1985 میں لکھے گئے شہرہ آفاق ناول ’دی ہینڈ میڈس ٹیل‘ کا سیکوئل ہے۔

ان کے پہلے ناول پر ٹی وی سیریز اور فلم بھی بنائی جا چکی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کا نیا ناول بھی کئی ریکارڈ بنانے میں کامیاب جائے گا۔

اس بار ان کے نئے ناول کے تینوں مرکزی کردار خواتین پر مبنی ہیں اور اسی وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ناول شائع ہوتے ہی ریکارڈ تعداد میں فروخت ہوگا۔

سلمان رشدی کو ان کے حال ہی میں شائع ہونے والے ناول ’کی شوٹ‘ کی وجہ سے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

سلمان رشدی کا ناول ’کی شوٹ‘ امریکا میں مستقبل بنانے کے لیے جانے والے بھارتی شخص کی کہانی پر مبنی ہے جو ایک ٹی وی میزبان کی تلاش میں پورا امریکا گھومتا ہے اور اسے کئی ناکامیاں ملتی ہیں اور بعد ازاں وہ کتاب لکھ کر شہرت حاصل کرتا ہے۔

سلمان رشدی کو اس سے قبل بھی 1981 میں ان کے ناول ’مڈ نائٹ چلڈرن‘ پر بکر پرائز مل چکا ہے۔

سلمان رشدی کو ایشیا کے متعدد ممالک سمیت اسلامی دنیا میں ایک متنازع لکھاری اور ناول نگار کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔

اب تک 14 ناول لکھنے والے سلمان رشدی کو ان کے چوتھے ناول ’شیطانی آیات‘ کی وجہ سے متنازع لکھاری کہا جاتا ہے۔

مین بکر پرائز کے فاتح کا اعلان رواں برس اکتوبر میں کیا جائے گا، یہ ایوارڈ فکشن ادب میں دنیا کا معتبر ایوارڈ مانا جاتا ہے۔

اس ایوارڈ کا آغاز 1960 کی دہائی میں برطانیہ سے ہوا تھا اور ابتدائی طور پر اس میں صرف انگریزی میں لکھی گئی ان کتابوں کو ایوارڈ دیا جاتا تھا جو برطانیہ میں شائع ہوئی ہوں۔

یہ ایوارڈ ابتدائی طور پر کامن ویلتھ ارکان ممالک کے لکھاریوں کو دیا جاتا تھا، تاہم بعد ازاں اس میں تبدیلی کرکے دیگر ممالک کو بھی شامل کیا گیا اور اب اس ایوارڈ کے لیے تمام ممالک کے بہترین انگریزی فکشن کے کتابوں کو نامزد کیا جاتا ہے۔