کشمیر تنازع: پاکستان کا عالمی برادری سے بھارت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ
وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے دوران عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت رکوانے اور اس کے غیر قانونی اقدام کو واپس لینے کے لیے نئی دہلی پر دباؤ ڈالا جائے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزرائے خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور اپنے ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں کیں۔
وزیر اعظم عمران خان سے سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل بن احمد الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید بن سلطان النہیان نے وزیر اعظم آفس میں ملاقات کی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ملاقات میں موجود تھے۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو فوری طور پر اٹھایا جائے جبکہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارتی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہیں، بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بے بنیاد فلیگ آپریشن کا ڈرامہ کر سکتا ہے، جبکہ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ غیر قانونی اقدامات واپس لے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر سعودی عرب اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اپنے ممالک کی قیادت کی ہدایت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
سعودی عرب،متحدہ عرب امارات ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پوری صورتحال پر ہمارے موقف کو سمجھا ہے اور ہم پرامید ہیں کہ دونوں ممالک ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات الگ ہی نوعیت کے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب کے اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات کا خطے کے دوسرے ممالک سے تعلقات سے موازنہ کیا ہی نہیں جاسکتا۔'
وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائن میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 'کشمیر رابطہ گروپ' کا اجلاس ہوگا، پاکستان تنظیم کے کردار کو نمایاں دیکھنا چاہتا ہے، او آئی سی کا باقاعدہ اجلاس بلانے کے لیے سوچ بچار کر رہے ہیں، جبکہ اجلاس بلانے کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت بہت ہی اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'او آئی سی کے اجلاس میں یو اے ای اور سعودی عرب کا اہم کردار ہوگا، جبکہ دونوں ممالک کے مندوبین جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی حمایت کریں گے۔'